احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
سے خواب بیان کیا۔ ان سب نے تعبیر اس کی یہ کی کہ یہ خواب صاف طور سے مرزاغلام احمد قادیانی کی صداقت ۱؎ بتلا رہا ہے۔ یعنی تم نے اپنی زندگی بھر میں کسی بزرگ کو خواب میں نہیں دیکھا۔ لیکن یہ ایک ایسا مذہب صادق ہے کہ اس میں آتے ہی بعد تھوڑے دنوں کے بزرگوں سے بشارت ہونے لگی۔ ہم کو ان کی رائے اور کلام فریب آمیز پسند آیا اور خواب کا کچھ خیال نہیں کیا اور اسی مذہب کاذب پر قائم رہے۔ جس طرح میں جاتا تھا۔ اس طرف سے یہی صدا میرے کانوں تک آئی تھی کہ تونے میرے کہنے پر عمل کیوں نہ کیا۔ اس پر بھی اپنے رنگ کاذب میں رنگا رہا۔ اسی زمانۂ تذبذب میں میرا جانا کسی ضرورت سے موضوع آصف پور گڑہرا کا ہوا۔ چونکہ میرا وہاں نانیہال ہے۔ گڑہرہ پہنچتے ہی میرا یہ خیال ہوا کہ اگر یہاں شب کے لئے کہیں جگہ تخلیہ کی ملتی تو پھر درگاہ باری میں دوبارہ ملتجی ہوکر مذہب کی صداقت کا التجا کرتا۔ خدا کی شان ایسی ہوئی کہ مجھ کو تنہا ایک کمرہ میں جگہ ملی۔ بعد فارغ ہونے حوائج ضروری سے عشاء کی نماز ادا کی۔ اس کے بعد دعاء مانگتا ہوا اور درود شریف پڑھتا ہوا سوگیا۔ شب کو قریب ڈھائی بجے کے میں نے دیکھا کہ چند اشخاص میری طرف چلے آرہے ہیں۔ منجملہ ان اشخاص کے وہ بزرگ بشکل نورانی بھی ہیں اور ان کے شامل ایک شخص ہے کہ اس کے لباس پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا تھا کہ ایک ملیچھ کے لباس میں ہے۔ یعنی اس کے کپڑے ایسے میلے تھے اور جسم سے ایسی بدبو آتی تھی کہ طبیعت اس سے متنفر ہوتی تھی۔ علاوہ اس کے دست وپازنجیر سے جکڑے ہوئے۔ دو شخض دائیں بائیں تکلیف دیتے ہوئے اور اذیت پہنچاتے ہوئے آرہے ہیں اور بغور دیکھنے سے پیشانی پر اس مقید کے پھٹکار برستی ہوئی نظر آئی اور گلے میں طوق برنگ سرخ نظر آتا اور وہ بزرگ جو بشکل نورانی تھے مؤدب ہوکر میں تھرتھراتا ہوا ان کے پاس گیا اور سلام علیک کیا۔ انہوں نے اس کے جواب سے سرفراز کیا اور ساتھ ہی اس کے یہ کہا کہ یہ شخص جو مقید ہوکر تمہارے پاس آیا ہے اس کو پہچانتے ہو یا نہیں؟ میں نے جواب دیا کہ کسی ۱؎ مسلمان مرزائیوں کے اس کھلے ہوئے فریب کو دیکھیں کہ خواب میں صراحۃً وہ بزرگ مرزاقادیانی کے مذہب کو صریح جھوٹا بتارہے ہیں۔ مگر یہ کاذب پرست اسے اعلانیہ فریب دیتے ہیں اور اس خواب سے مرزاقادیانی کی صداقت ثابت کرتے ہیں۔ یہاں حیرت یہ ہے کہ خواب دیکھنے والا بھی جھوٹوں کی بدصحبت میں ان بزرگ کے سچے قول پر نظر کرتا اور ان کے بہکانے کے بموجب انہیں سچا خیال کرتا ہے۔ اسی طرح ان کے بہکانے سے لوگ بہکتے ہیں اور ان گمراہوں کی صحبت کا اثر اور ظلمت اسے اندھا کر دیتی ہے اور جو وہ کہتے ہیں اسے یہ مان لیتا ہے۔