احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ہم بھی گھر چلے آئے۔ یہ خواب کیسا سچا ہوا۔ کیونکہ برابر دیکھا جاتا ہے کہ حکیم خلیل کے پاس اکثر قادیانی جمع رہتے ہیں اور حکیم صاحب گمراہی سے ان کا خوب پیٹ بھرا کرتے ہیں۔ دوسرا خواب دوسرا واقعہ یہ ہے کہ ہم عبدالعزیز کے نکاح میں الٰہ آباد گئے تھے۔ وہاں سے واپسی میں بانکی پور بضرورت ٹھہر گئے۔ رات کے وقت خواب میں دیکھتے ہیں کہ ایک عورت ہاتھ میں گوشت کا لوتھڑا لئے کھڑی ہے۔ ہم نے پوچھا کہ یہ گوشت کس چیز کا ہے۔ اس نے کہا سور کا ہے۔ ہم نے کہا کہ کیا کرے گی۔ کہا کہ عبدالماجد (قادیانی) کے منہ پر ماریں گے۔ ہم نے کہا کیوں؟ اس نے کہا کہ مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی کہتا ہے۔ اس خواب کا تذکرہ ہم نے پورینی کے بعض لوگوں سے کردیا تھا۔ یہ دونوں خواب تو ایک صالح شخص کے تھے۔ جس کو مرزاقادیانی کی طرف نہ رجحان تھا اور نہ کوئی تعصب اور عناد۔ اب اور بھی چند خواب ہیں وہ بھی ملاحظہ کئے جائیں۔ تیسرا خواب یہ خواب بھی ایک ثقہ شخص کا ہے۔ یعنی جناب حاجی سید عبدالرحمن صاحب کا جنہوں نے بفضلہ تعالیٰ چار حج کئے اور زمانہ دراز تک مجاورت سے مدینہ طیبہ زاد اﷲ شرفہا کے مشرف رہے۔ ان کا بیان ہے کہ جس زمانہ میں مولوی نظیر احسن صاحب رسالہ مسیح کاذب کی تالیف شروع کر چکے تھے اور ہم اس مسودہ کے اجزاء کو صاف کرتے جاتے تھے۔ انہیں دنوں ایک رات کو ہم اپنے والد ماجدؒ کی زیارت سے مشرف ہوئے تو ان کو اپنی جانب سے نہایت برافروختہ پایا اور وہ فرمانے لگے کہ تونے تصویر بنانا کس سے سیکھا۔ میں نے کہا کہ ہم نے تو کبھی تصویر کسی جاندار کی بنائی نہیں ہے اور میں جانتا ہوں کہ یہ گناہ ہے۔ اس پر انہوں نے اجزائے مسیح کاذب کو کھول کر دکھانا شروع کئے تو واقعی جہاں جہاں مرزاغلام احمد کا نام تھا وہ بالکل نصف صورت گردن تک کی بشکل سور بلاتکلف نمایاں تھی۔ اب جہاں تک ہم ورق الٹتے جاتے ہیں مرزاقادیانی کا نام بشکل سور ظاہر ہوتا جاتا ہے۔ مجھ کو سخت حیرت اور تعجب ہوا اور گھبرا کر آنکھ کھول دی اور جاگ اٹھا اور استغفار میں مشغول ہوگیا اور دوسرے روز صبح کو ہم نے یہ خواب حضرت اقدس عم فیضہم اور دوسرے احباب سے بیان کردیا۔