احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
برادران اسلام! مرزاقادیانی کی اس بے تہذیبی اور زبان درازی اور رسول برحق کی بے حرمتی کو دیکھیں اور خدا کے سچے رسول کی بے حرمتی پر نظر کریں اور خوب دل میں غور کریں کہ جس شخص کے قلم سے نہایت بیباکانہ طور سے ایسی فحش گالیاں اور اس طرح کے شرمناک الزامات ایک رسول خدا کی نسبت نکلیں۔ وہ کس خیال اور کیسے چلن کا آدمی ہوسکتا ہے اور اس کو پیش نظر رکھ کر محمدی بیگم کے واقعہ کو دیکھیں اور اس سے نتیجہ نکالیں کہ اس کی بنیاد کیا ہوئی ہوگی۔ مجھے زیادہ لکھنے کی ضرورت نہیں۔ بعض پکے مرزائی یعنی پورے دہریہ قرآن مجید پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ حضرت داؤد پر یہ الزامات قرآن مجید سے ثابت ہیں۔ مگر درحقیقت خدا اور رسول پر یہ الزام ہے اور اہل مذہب کو خدا اور رسول سے بدگمان کرنا ہے۔ جب نبی ایسے شنیع افعال کرے جس کو ہر کہہ ومہہ برا کہیں اور کرنے والے کو نہایت برا جانیں تو مخلوق کا ہادی کون ہوگا اور انبیاء کی صداقت پر یقین کیونکر ہو سکے گا۔ جو شخص ایسے شنیع افعال کرے جیسے اوپر مذکور ہوئے۔ پھر اسے جھوٹ بولنے میں کیا تأمل ہوگا۔ اپنی عزت وآبرو بڑھانے کے لئے، غرضیکہ قرآن مجید میں ہر گز یہ مضمون نہیں ہے۔ سورہ ص میںحضرت داؤد کا ذکر دیکھو اور تفسیر کبیر میں اس کی شرح ملاحظہ کرو۔ توہین کا نمونہ کچھ اور ملاحظہ کیجئے۔ تحریر سابق سے معلوم کیا ہوگا کہ مرزاقادیانی نے حضرت یحییٰ علیہ السلام کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر فضیلت بیان کی ہے۔ مگر (ازالہ اوہام ص۱۶، خزائن ج۳ ص۱۱۰) میں انہی کی نسبت لکھتے ہیں کہ: ’’حضرت یحییٰ نے یہودیوں کے بزرگوں کو سانپوں کے بچے کہہ کر ان شرارتوں اور کارسازیوں سے اپنا سر کٹوایا۔‘‘ حضرت یحییٰ علیہ السلام ایک عظیم المرتبت خدا کے رسول ہیں اور ایسے عالی مرتبہ رسول ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے قرآن مجید میں خاص طور سے سورۂ مریم کے پہلے رکوع میں نوخوبیاں بیان کی ہیں۔ جن کی تفصیل تفسیر کبیر میں اچھی طرح کی ہے۔ ان کی نسبت اوّل تو یہ الزام دیا کہ انہوں نے یہود سے بدزبانی کی۔ دوسرے یہ کہ آپ کی شہادت کو نہایت حقارت اور بے ادبی سے یہ کہا کہ: ’’اپنا سرکٹوایا۔‘‘ نہایت معمولی شخص جو کسی بدچلنی کی وجہ سے مارا جائے۔ اس کی نسبت یہ جملہ بولا جاتا ہے۔ مگر مرزاقادیانی ایک نہایت عالی مرتبہ نبی کی نسبت وہ جملہ لکھ رہے ہیں۔ ان کے یہ الفاظ صاف شہادت دیتے ہیں کہ ان کے قلب میں انبیاء کی عظمت بالکل نہیں ہے اور اگر کسی مقام پر کوئی تعظیمی لفظ کہا ہے۔ وہ محض مسلمانوں کو فریب دینے کے لئے کہا ہے۔ اس بیان سے تین انبیاء کی توہین ثابت ہوئی۔ حضرت