احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
قادیانی کو چونکہ درحقیقت خدا ورسول سے واسطہ نہیں ہے۔ اس لئے جب ان کی شان تکبری نے جوش کیا تو اس ارشاد نبوی کے صریح خلاف کہہ دیا ؎ عیسیٰ کجاست تابہ نہد پابہ منبرم اب حدیث نبوی کے حکم کو ملاحظہ کیجئے اور مرزاقادیانی کے اس غیر مہذب کلام کو دیکھئے کہ ایک نبی عظیم المرتبت پر اپنی فضیلت اس متکبرانہ طریقہ سے کرتے ہیں۔ جس سے اس محترم رسول کی نہایت توہین ہوتی ہے۔ مرزائیوں کو اپنے مرشد کی تعلیم پر فخر ہے۔ وہ اسی قسم کی تعلیم ہے جو ہمارے حضور انور کی تعلیم کے بالکل خلاف ہے۔ مشکوٰۃ میں یہ حدیث موجود ہے کہ جناب رسول اﷲﷺ کے زمانے میں ایک یہودی اور صحابی سے اس بات پر لڑائی ہوگئی کہ اس یہودی نے حضرت موسیٰ کو سب انبیاء پر فضیلت دی۔ اس میں ہمارے رسول کریمﷺ بھی شامل ہوگئے۔ صحابی کو غضہ آیا اور اس کے طمانچہ مارا اور حضرت سید المرسلینؐ کی فضیلت حضرت موسیٰ پر بیان کی۔ پھر دونوں حضورﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور حالت بیان کی۔ حضورﷺ نے صحابی کو روکا اور ایک فضیلت موسیٰ کی بیان کردی۔ اس سے نہایت صاف طور سے ظاہر ہوا کہ تحقیقاً اور الزاماً کسی طرح نبی کی توہین کرنا جائز نہیں ہے۔ مگر اس کے بالکل خلاف مرزاقادیانی نے صرف اپنی فضیلت ہی بیان نہیں کی۔ بلکہ انتہاء درجہ کی توہین کی ہے اور ایسی گالیاں دی ہیں کہ کوئی نیک وصالح شخص کسی بھلے آدمی کو نہیں دیتا۔ میں ان کے چند اقوال نقل کرتا ہوں۔ ناظرین ملاحظہ کریں، پادری آتھم سے چونکہ مرزاقادیانی کا مقابلہ رہا ہے اور اس سے سخت کلامی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے اس کی موت کی پیشین گوئی کی اور جو مدت اس کے مرنے کی بیان کی تھی۔ اس میں وہ نہ مرا تو پادریوں نے مرزاقادیانی کو بہت فضیحت کیا۔ اس میں آتھم کے بعض مددگاروں نے حضرت سرور انبیاء علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شان میں بھی سخت کلمات کہے۔ مگر اس کے باعث مرزاقادیانی ہی ہوئے نہ آتھم کے مقابلہ میں۔ محض غلط اور جھوٹی باتوں کا اس قدر شور وغل مچاتے نہ ان کی توہین کی یہ نوبت پہنچتی۔ اب مرزاقادیانی ان کے مقابلہ میں حضرت یسوع عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت ضمیمہ انجام آتھم میں لکھتے ہیں۔ ۱… ’’یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹) دیکھا جائے کہ کیسا سخت الزام دیتے ہیں اور کسی کتاب اور کسی کے قول کا حوالہ نہیں