احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
افعال کی پیروی ۱؎ کی ہدایت کرتا ہے اور ان کے ہدایات اور معجزات ان کی صداقت کی دلیل ہوتے ہیں۔ شریعت محمدیہ میں تمام انبیاء کرام کا ماننا اور ان کی عظمت کرنا اسلامی فرض ہے۔ کوئی سچا مسلمان ان کی توہین کسی طرح نہیں کرسکتا۔ اب جو شخص علانیہ جھوٹ بولے۔ فریب دے، انبیاء کی توہین کرے وہ خدا کا رسول اور مقبول بندہ ہرگز نہیں ہوسکتا۔ بلکہ وہ فاسق وفاجر ہونے کے علاوہ توہین انبیاء کی وجہ سے اسے مسلمان بھی نہیں کہہ سکتے۔ مسیح قادیانی نے بہت جھوٹ بولے ہیں۔ انبیاء کی سخت توہین کی ہے۔ اس کا نمونہ ملاحظہ ہو۔ نہایت صحیح حدیثوں سے ثابت کیا ہے کہ جناب رسول اﷲﷺ نے اپنی امت کو بتاکید فرمایا ہے کہ تم میں کوئی یہ نہ کہے کہ یونس بن متی سے میں افضل ہوں۔ یعنی جناب رسول اﷲﷺ باوجود سرور انبیاء ہونے کے ارشاد فرماتے ہیں کہ یونس علیہ السلام پر بھی مجھ کو فضیلت نہ دو۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ اگرچہ آپ سب انبیاء سے افضل ہیں۔ مگر خاص کسی نبی کا نام لے کر ان پر فضیلت بیان کرنا ایک قسم سے ان کی اہانت ہوتی ہے۔ اس لئے آپ نے ممانعت فرمائی۔ یہ مضمون صحیح بخاری، مسلم میں آیا ہے۔ یہ سمجھ لینا چاہئے کہ اگرچہ آپ سرور انبیاء ہیں اور حدیث میں یہ مضمون واقعی حالت بیان کرنے کے لئے آیا ہے۔ مگر خاص نام لے کر فضیلت بیان کرنے میں شائبہ توہین ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی خاص نبی کا نام لے کر فضیلت بیان کی جائے تو ممکن ہے کہ کوئی لفظ اس نبی کی شان کے خلاف اس کی زبان سے نکل جائے۔ اس لئے جناب رسول اﷲﷺ نے سدباب فرمادیا اور نہایت تاکید سے منع فرمایا کہ میری فضیلت کسی خاص نبی کا نام لے کر بیان نہ کرو۔ مگر مرزاغلام احمد ۱؎ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ’’مااتاکم الرسول فخذوہ وما نہاکم عنہ فانتہوا‘‘ یعنی خدا کا رسول جو حکم الٰہی تمہیں پہنچائے۔ اسے مانو اور اس پر عمل کرو اور جس بات سے منع کرے اس سے باز رہو۔ دوسرے مقام پر ارشاد ہے کہ: ’’لقد کان لکم فی رسول اﷲ اسوۃ حسنۃ‘‘ یعنی اﷲتعالیٰ امت محمدؐ سے فرماتا ہے کہ تمہیں رسول اﷲ کے چال چلن اختیار کرنا چاہئے۔ ان دونوں آیتوں سے ثابت ہوا کہ نبی جھوٹ نہیں بولتا۔ اگر نبی جھوٹ بولتاتو اس کی پیروی کا حکم نہ ہوتا۔ جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ انسانی عقل بھی اسے نہایت برا سمجھتی ہے اور ایک جھوٹ کے ثابت ہونے سے اس کی تمام باتیں غیر معتبر ہو جاتی ہیں اور شریعت محمدیہؐ نے اس گندہ صفت کو اسلام سے خارج بتایا ہے اور رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے کہ مسلمان جھوٹ نہیں بولتا۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ جو جھوٹ بولے گویا وہ مسلمان نہیں۔