احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اگر مرزاقادیانی خدا کے خاص بندوں میں ہوتے اور پھر وہ اپنے دشمن کے سامنے اس ذلت کی موت سے مرتے تو ان کے قول کے بموجب دنیا تباہ ہو جاتی۔ مگر دنیا تو تباہ نہیں ہوئی۔ اس سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی نہ خدا کے خاص بندے تھے اور نہ سلامتی کے شہزادے، بلکہ بالیقین جھوٹے اور مفتری تھے۔ محض جھوٹی باتوں کو خدا کی طرف سے بتایا کرتے تھے۔ یہاں میں نے مرزاقادیانی کے متعدد اقوال نقل کئے۔ تاکہ معلوم ہو کہ مرزاقادیانی اپنے مخالف کے متعدد اقوال نقل کئے تاکہ معلوم ہو کہ مرزاقادیانی اپنے مخالف سے سخت پریشان تھے اور اپنی پیشین گوئی پر انہیں نہایت وثوق ہے۔ اس لئے باربار اپنے متعدد رسالوں میں اس کا ذکر کر کے مخالف کو ڈراتے ہیں۔ مگر وہ ان کا وثوق محض خیالی تھا۔ یا افتراء کر کے مسلمانوں کو فریب دیتے تھے۔ مگر الحمدﷲ خدا نے اس فریب کو دنیا پر ظاہر کر دیا۔ ۴… اب میں ایک قول ڈاکٹر صاحب کا اور مرزاقادیانی کا رسالہ اعلان الحق کے ص۵۰۴ سے نقل کرتا ہوں وہ بھی ملاحظہ کیا جائے۔ لکھتے ہیں: ’’۱۲؍جولائی ۱۹۰۶ء کو اﷲتعالیٰ نے مجھے الہاماً بتلایا۔ مرزا مسرف ہے، کذاب ہے اور عیار ہے، صادق کے سامنے شریر فنا ہو جائے گا۔ اس کی میعاد تین سال بتائی گئی۔‘‘ (یہ الہام کیسا سچا ہوا) مرزاقادیانی نے ۱۶؍اگست ۱۹۰۶ء کو کمال بے باکی کے ساتھ اس کے مقابل مباہلہ کا اشتہار شائع کر دیا اور اس اشتہار کو اپنے ونیز بہت سے اردو اخبارات میں شائع کرادیا۔ اس میں کمال دلیری کے ساتھ یہ ظاہر کیا کہ: ’’میں سلامتی کا شہزادہ ہوں۔ کوئی مجھ پر غالب نہیں آسکتا۔ بلکہ خود عبدالحکیم خان میرے سامنے آسمانی عذاب سے ہلاک ہوجائے گا۔ یہ کبھی نہ ہوگا کہ میں ایسی ذلت اور لعنت کی موت سے مروں کہ عبدالحکیم خاں کی پیشین گوئی کی میعاد میں ہلاک ہو جاؤں۔‘‘ یہاں مرزاقادیانی نے اپنے لئے فیصلہ کر دیا کہ وہ ذلت اور لعنت کی موت سے مرے اور ان کی نہایت پختہ پیشین گوئی کہ یہ کبھی نہ ہوگا کہ میں ایسی ذلت اور لعنت کی موت سے مروں، نہایت صفائی سے جھوٹی ہوئی۔ کیونکہ ڈاکٹر صاحب کی پیشین گوئی کی میعاد میں ہلاک ہوئے۔ اس کی تفصیل رسالہ اعلان الحق میں اچھی طرح دیکھنا چاہئے۔ جماعت مرزائی خصوصاً مرزامحمود اور خواجہ کمال بھلا کچھ تو انصاف کر کے فرمائیں کہ ان کے مرشد اپنے مخالف کے مقابل میں کیسے ذلیل ہوئے اور کیسی لعنت کی موت سے ان کے سامنے