احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ہو۔‘‘ (اس کے نیچے لکھتے ہیں) ’’اس امر سے اکثر لوگ واقف ہوںگے کہ ڈاکٹر عبدالحکیم خان جو تخمیناً بیس برس تک میرے مریدوں میں داخل رہے۔ چند دنوں سے مجھ سے برگشتہ ہوکر سخت مخالف ہوگئے ہیں اور اپنے رسالہ میں میرا نام کذاب، مکار، شیطان، دجال، شریر، حرام خوار رکھا ہے۔‘‘ اس کے بعد مرزاقادیانی ڈاکٹر صاحب کی اور اپنی پیشین گوئی نقل کرتے ہیں۔ ’’میاں عبدالحکیم خاص صاحب اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ کی میری نسبت پیشین گوئی۔ ۱۲؍جولائی ۱۹۰۶ء کو یہ الہام ہوئے ہیں۔ مرزاقادیانی مسرف ہے، کذاب ہے اور عیار ہے، صادق کے سامنے شریر فنا ہو جائے گا اور اس کی میعاد تین سال بتائی گئی ہے۔ اس کے مقابل پر وہ پیشین گوئی ہے جو خداتعالیٰ کی طرف سے میاں عبدالحکیم خان صاحب اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ کی نسبت مجھے معلوم ہوئی۔ جس کے الفاظ یہ ہیں۔ خدا کے مقبولوں میں قبولیت کے نمونے اور علامتیں ہوتی ہیں اور وہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ہیں۔ ان پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔ فرشتوں کی کھنچی ہوئی تلوار تیرے آگے ہے۔‘‘ (یہ تو اصل کتاب کی عبارت ہے۔ اب اس کا حاشیہ بھی ملاحطہ ہو۔ جس میں اس مضمون کی توضیح ہے) ’’یہ خداتعالیٰ کی طرف سے عبدالحکیم خان کے اس فقرے کا رد ہے کہ جو مجھے کاذب اور شریر قرار دے کر کہتا ہے کہ صادق کے سامنے شریر فنا ہو جائے گا۔ گویا میں کاذب ہوں اور وہ صادق اور وہ مرد صالح ہے اور میں شریر اور خداتعالیٰ اس کے رد میں فرماتا ہے۔ جو خدا کے خاص لوگ ہیں۔ وہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ہیں۔ ذلت کی موت اور ذلت کا عذاب ان کو نصیب نہیں ہوگا۔ اگر ایسا ہو تو دنیا تباہ ہو جائے۔‘‘ اب حیدرآبادی مرزائی اور عموماً مسیحی جماعت فرمائے کہ اب سلامتی کا شہزادہ کون قرار پایا اور ذلت کی موت کسے نصیب ہوئی۔ آپ کے مسیح تو اپنے سخت دشمن کے سامنے اس کی پیشین گوئی کے مطابق ہلاک ہوگئے اور عالم برزخ پہنچے ہوئے۔ انہیں آٹھ برس ہوئے اور جس کے لئے وہ بددعاء کرتے تھے۔ وہ تو اس وقت تک بخیر وخوبی بیٹھے ہوئے۔ تصانیف کر رہے ہیں اور آپ کے مرشد کے دجل وکذب کے اظہار میں کتابیں مشتہر کررہے ہیں۔ پھر کیا اس مشاہدہ کے بعد بھی آپ کو اس میں کچھ عذر ہوسکتا ہے؟ کہ آپ کے مرزاقادیانی خدا کے خاص لوگوں میں نہیں تھے۔ خدا نے انہیں سلامتی کا شہزادہ ہرگز نہیں فرمایا۔ بلکہ مرزاقادیانی کے قول کے بموجب ان دونوں لقب کے مستحق ان کے دشمن ڈاکٹر صاحب ہیں۔ کیونکہ انہیں ذلت کی موت نہیں ہوئی اور