احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
’’چونکہ ڈاکٹر عبدالحکیم اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ نے جو پہلے اس سلسلہ میں داخل تھا۔ نہ صرف یہ کام کیا کہ ہماری تعلیم سے اور ان باتوں سے جو خدا نے ہم پر ظاہر کیں۔ منہ پھیر لیا۔ بلکہ اپنے خط میں وہ سختی اور گستاخی دکھلائی اور وہ گندے اور ناپاک الفاظ میری نسبت استعمال کئے کہ بجز ایک سخت دشمن اور سخت کینہ ور کے کسی کی زبان اور قلم سے نکل نہیں سکتے۔ (اس کے بعد لکھا ہے) مجھے اس نے دغا باز، حرام خوار، مکار، فریبی اور جھوٹ بولنے والا قرار دیا ہے۔ (پھر لکھا ہے) لیکن یہ باتیں خلاف واقعہ ہیں تو میں امید نہیں رکھتا کہ خدا ایسے شخص کو اس دنیا میں بغیر مواخذہ کے چھوڑے گا۔ جو مرید ہوکر اور مرتد ہوکر اس درجہ تک پہنچ گیا ہے۔ (آخر میں لکھا ہے) اب ان باتوں کو زیادہ طول دینا نہیں چاہتا اور خدا کی شہادت کا منتظر ہوں اور اس کے ہاتھ کو دیکھ رہا ہوں اور اس اشارہ پر ختم کرتا ہوں۔ ’’انما اشکوا بثی وحزنی الیٰ ﷲ واعلم من اﷲ ما لا تعلمون‘‘ (المشتہر مرزاغلام احمد قادیانی مسیح موعود ومہدی معہود از قادیان) اس تحریر میں مرزاقادیانی ڈاکٹر صاحب کی کمال دشمنی اور نہایت سخت کلامی بیان کر کے بہت عاجزی سے کہتے ہیں کہ میں اپنے صدمہ اور غم کی شکایت اﷲ ہی سے کرتا ہوں اور یہ امید رکھتا ہوں کہ خداتعالیٰ اسے دنیا میں بغیر مواخذہ نہ چھوڑے گا۔ اب اس پر غور کیا جائے کہ مرزاقادیانی اپنے سخت مخالف کے لئے کس عاجزی اور التجاء سے دربار الٰہی میں عرض کر رہے ہیں اور اس کے امیدوار ہیں کہ ہماری دشمنی اور ہماری تکلیف دہی کامواخذہ ہمارے دشمن سے لیا جائے اور یہ بھی اشارہ کر رہے ہیں کہ بدلہ لیاجائے گا۔ یہ تو ان کی خواہش اور تمنا تھی۔ دوسرے قول میں اس تمنا کے پورا ہونے کا الہام بیان کرتے ہیں اور رسالہ (چشمۂ معرفت ص، خزائن ج۲۳ ص۳۳۷) میں لکھتے ہیں۔ ۲… ’’آخری دشمن اب ایک اور پیدا ہوا ہے۔ جس کا نام عبدالحکیم خان ہے اور وہ ڈاکٹر ہے اور ریاست پٹیالہ کا رہنے والا ہے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ میں اس کی زندگی ہی میں ۴؍اگست ۱۹۰۸ء تک اس کے سامنے ہلاک ہو جاؤںگا۔ مگر خدا نے اس کی پیشین گوئی کے مقابل پر مجھے خبر دی کہ وہ خود عذاب میں مبتلا کیا جائے اور خدا اس کو ہلاک کرے گا اور میں اس کے شر سے محفوظ رہوںگا۔ یہ وہ مقدمہ ہے جس کا فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ بلاشبہ یہ سچ بات ہے کہ جو شخص خداتعالیٰ کی نظر میں صادق ہے۔ خدا اس کی مدد کرے گا۔‘‘ ۳… حقیقت الوحی میں حمد ونعت کے بعد عنوان قائم کیا ہے۔ ’’خدا سچے کا حامی