احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
ہے۔ جمعہ کو آپ مدینہ طیبہ میں داخل ہوئے۔ ہر مسلمان کی یہ خواہش تھی کہ حضورﷺ ہمارے یہاں جلوہ فرما ہوں۔ اس لئے مختلف قسم کی کوششیں ہوتی رہیں۔ لیکن آپ نے فرمایا ہماری اونٹنی اﷲ کی طرف سے مامور ہے۔ جہاں یہ ٹھہرے گی وہیں ہمارا قیام ہوگا۔ آخر کار اونٹنی ہر جگہ پھر کر حضرت ابوایوب خالد بن زید انصاریؓ کے مکان کے قریب بیٹھ گئی اور آپ یہیں تشریف فرماہوئے۔ یہ تھا اس شعر کا مختصر مفہوم ؎ ہے ترک وطن سنت محبوب الٰہی ناظرین کرام! اب میں پھر اپنے اصل مضمون کی طرف آپ حضرات کی توجہ مبذول کراتا ہوں۔ چنانچہ اس امر سے کون انکار کرسکتا ہے کہ ’’واﷲ یعصمک من الناس‘‘ قرآن کریم کی آیت کا ٹکڑا نہیں اور پھر اس امر سے بھی انکار محال ہے کہ آنحضرتﷺ ہر میدان ہر معرکہ میں خدا کے اس وعدہ کے تحت دلیرانہ اور بیباکانہ مقابلہ کرتے رہے۔ قتل کی سازشیں ہوئیں۔ جیسا کہ اوپر کے مضمون ’’ہجرت نبوی‘‘ کے شروع میں بیان کیاگیا ہے۔ زہر دے کر مارنے کی کوشش کی گئی۔ غرض آپ کو ہر پہلو اور ہر صورت سے موت کے گھاٹ اتارنے کی سعی لاحاصل کی گئی۔ اس قدر جوش وخروش کا کوئی فائدہ نہ ہوا اور ان کی ساری محنت اکارت گئی۔ تمام تدبیریں ناکام رہیں اور ان کے سب ارادے خاک میں مل گئے۔ اعیان مرزائیت! جانتے ہو اس کا باعث کیا ہے؟ ارے کیوں نہیں سمجھتے۔ اس کا باعث صرف اور صرف یہ تھا کہ آپ(محمدﷺ) خدا کی حفاظت میں تھے۔ خدا آپؐ کا نگہبان تھا اور آپؐ کو خدا کے وعدہ پر یقین کامل تھا۔ اب آپ ہی لوگ انصاف کی رو سے بتائیں کہ جب مرزاقادیانی سے بھی یہی بلکہ اس سے بھی قوی وعدہ تھا اور جب مرزاقادیانی خود لکھتے ہیں کہ خدا کے نبی اس کے راستے میں جان دینے سے دریغ نہیں کرتے تو پھر حج نہ کرنے کا کیا باعث؟ کیا اس کا باعث یہی تو نہیں کہ آپ درحقیقت مسیح موعود نہ تھے ورنہ حدیث نبی کریمﷺ کے مطابق مسیح موعود کو چاہئے تھا کہ اﷲ کے سوا کسی سے نہ ڈرے اور یا ایسی فضا پیدا کرے کہ جس کے باعث کوئی خطرہ نہ رہے۔ دراصل سچی بات یہی ہے اور بقول مرزاقادیانی بھی حدیث مذکور تاویلات وغیرہ سے پاک ہے اور اس حدیث کے مطابق مسیح موعود کا حج کرنا ضروری ہے۔ اگر مرزاقادیانی