احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
واقعی مسیح موعود ہوتے تو ضرور حج کرتے۔ کیونکہ آپ (مرزاقادیانی) مسیح موعود نہ تھے۔ اس لئے قدرت کا تصرف آپ کو حج کرنے سے مانع رہا۔ پس مسیحیت مرزاقابل قبول نہیں اور یہ عذر سراسر مردود ہے۔ مرزائی عذر نمبر۳ تیسرا عذر مرزائی دوستوں کی جانب سے یہ پیش کیا جاتا ہے کہ مرزاقادیانی کی صحت درست نہیں تھی اور آپ ہمیشہ بیمار رہتے تھے۔ بیمار پر حج فرض نہیں۔ اس لئے مرزاقادیانی نے حج نہیں کیا۔ تردید: مرزاقادیانی سے خدا کا وعدہ تھا کہ میں تجھے تمام آفات سے بچاؤں گا۔ جیسا کہ مرزاقادیانی خود لکھتے ہیں۔ ’’براہین احمدیہ میں ایک یہ بھی پیشین گوئی ہے۔ ’’یعصمک اﷲ من عندہ ولو لم یعصمک من الناس‘‘ یعنی اے (مرزاقادیانی) خدا تجھے تمام آفات سے بچائے گا۔ اگرچہ لوگ نہیں چاہیں گے کہ تو آفات سے بچ جائے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۳۰، خزائن ج۲۲ ص۲۴۲) پھر دوسری جگہ یوں ارشاد ہوتا ہے۔ ’’ایک دفعہ بباعث مرض ذیابیطس جو عرصہ بیس سال سے مجھے دامن گیر ہے۔ آنکھوں کی بصارت کی نسبت بہت اندیشہ ہوا۔ کیونکہ ایسے امراض میں نزول الماء موتیا بند کا سخت خطرہ ہوتا ہے۔ تب خدا نے اپنے فضل وکرم سے مجھے اپنی اس وحی سے تسلی اور اطمینان اور سکینت بخشی اور وہ وحی یہ ہے۔ ’’نزلت الرحمۃ علی ثلث العین وعلیٰ الاخرین‘‘ یعنی تین اعضاء پر رحمت نازل کی گئی۔ ایک آنکھیں اور دو اور عضو۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۰۶، خزائن ج۲۲ ص۳۱۹) پھر جناب مرزا یوں قلمی ہیں۔ ’’مجھے دماغی کمزوری اور دوران سر کی وجہ سے بہت سی ناطاقتی ہوگئی تھی۔ یہاں تک کہ مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ اب میری حالت بالکل تالیف وتصنیف کے قابل نہیں رہی اور ایسی کمزوری کہ گویا بدن میں روح نہیں تھی۔ اس حالت میں مجھے الہام ہوا۔ ’’ترد الیک انوار الشباب‘‘ یعنی جوانی کے نور تیری طرف واپس کئے گئے۔‘‘ (لطف یہ کہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ اس الہام کے بعد میں نے دہلی میں بڑے دھوم دھام سے شادی کی اور کئی ایک اولاد بھی ہوئی۔ مؤلف) (حقیقت الوحی ص۳۰۶، خزائن ج۲۲ ص۳۱۹)