احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اعیان مرزائیت! اسی (حقیقت الوحی ص۳۳۲، خزائن ج۲۲ ص۳۴۶) کو کھول کر پڑھو۔ ٹیچی فرشتہ نے آپ کو بغیر حساب کے بہت سا روپیہ دیا اور وہ اس قدر تھا کہ مرزاقادیانی اس کا شمار ہی نہیں بتلاسکتے۔ حیرت ہے کہ وہ فرشتہ لنگر خانہ کے لئے تو بیشمار روپیہ دے سکتا ہے۔ مگر حج کے لئے قطعاً نہیں۔ کیا حج مسیح سے ٹیچی کو بھی دشمنی تھی۔ یا غیر مسیح کو حج سے ہی ناکام رکھنا چاہتا تھا۔ آپ کے عندیہ سے تو اس بات کی تائید ہوتی ہے۔ آپ بے شک بڑے بھولے بھالے ہیں۔ کیا سچ ہے ؎ مجھے قتل کر کے وہ بھولا سا قاتل لگا پوچھنے کس کا تازہ لہو ہے کسی نے کہا جس کا وہ سرپڑا ہے کہا بھول جانے کی کیا میری خو ہے اور سنو! شیر علی فرشتہ، خیراتی رام فرشتہ مرزاقادیانی کے پاس برابر آتے رہے اور بڑی کثرت سے آپ کو روپیہ دیتے رہے۔ کحل الجواہر میں آپ نے ایک اور اشتہار پانچ سو روپیہ کا شائع کیا۔ علاوہ ازیں ایک پادری کلان کو دوصدر روپیہ ماہوار دینے کا وعدہ کرتے ہیں۔ کیا مرزاقادیانی ایسے روپوں سے فریضہ حج ادا نہیں کرسکتے تھے؟ جو ان کے لئے نہایت ضروری تھا اور جس کی نسبت وہ خود مقرہیں کہ میں ضرور حج کروںگا۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ہم مرزاقادیانی کی نسبت ایسے واقعات اور حقائق کی روشنی اور موجودگی کے باوجود کیوں ایسا عذر پیش کرتے ہیں؟ جو آپ اپنی تردید ہے۔ میرے دوستو! تعصب اور ہٹ دھرمی کو چھوڑ کر کدورت اور کینہ کی عینک کو اتار کر اس معاملہ پر غور تو کرو کہ آیا مرزاقادیانی کے حج نہ کرنے پر کبھی یہ نامعقول عذر پیش ہوسکتا ہے؟ جو واقعات کے ہی خلاف ہے۔ کیا آپ اس عذر سے کبھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔ آہ ؎ آپ ہی اپنے ذرا جو روستم کو دیکھو ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی تصدیق حدیث مرزاقادیانی کے الفاظ میں نقل ہوچکی ہے کہ قسم والی حدیث میں کوئی عذر یا تاویل پیش نہیں ہوسکتی تو پھر سوائے اس کے اور کیا نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ اگر مرزاقادیانی حدیث مذکور کے ماتحت مسیح موعود ہوتے تو ان کے پاس زادراہ بھی ہوتا اور باقاعدہ حج بھی کرتے۔