احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
ہوںگے تو حج کریںگے۔‘‘ (اخبار القادیان یکم ستمبر ۱۹۰۲ء ص۶) غور کیجئے مرزاقادیانی کس زور سے کہتے ہیں کہ ہم ضرور حج کریںگے اور آخر تک اس امر کی نسبت یقین دلاتے رہے اور نہ کبھی اس امر سے انکار کیا کہ ہم حج نہیں کریںگے۔ بلکہ ہمیشہ اس پر مستعدی دکھلائی۔ اگرچہ اکبر مرحوم الٰہ آبادی نے توجہ بھی دلائی تھی۔ چنانچہ اکبر مرحوم فرماتے ہیں ؎ رد جہاد میں تو بہت کچھ لکھا گیا تردید حج میں ایک رسالہ رقم کریں مگر نہیں مرزاقادیانی نے کبھی ادائے حج سے انکار نہیں کیا۔ اس امر کو ذہن نشین کر کے اب اپنے عذرات کے جوابات نمبروار سنئے۔ مرزائی عذر نمبر۱ پہلا عذر میرے دوستوں کی طرف سے یہ پیش کیا جاتا ہے کہ آپ (مرزاقادیانی) کے پاس حج کے لئے زادراہ نہ تھا۔ کیونکہ مالدار نہ تھے۔ اس لئے آپ کے واسطے فریضہ حج ادا کرنا ضروری نہ تھا۔ کیونکہ حج کے لئے مالداری شرط ہے۔ تردید عذر اوّل … میرے دوستو! آپ نے انصاف سے کام نہیں لیا۔ بھلا سوچو تو یہ عذر خام نہیں تو اور کیا ہے۔ یہ بات کب قابل تسلیم ہے کہ مرزاقادیانی مفلس وقلاش اور پیسے پیسے کو ترستے تھے۔ آپ ہزارہا روپے کی جائیداد کے مالک تھے۔ آپ نے اپنی کتابوں مثلاً (براہین احمدیہ، اعجاز احمدی وغیرہ) میں ہزارہا روپے کے انعامات مقرر کئے۔ مولانا ابو الوفاثناء اﷲ صاحب امرتسری کو (اعجاز احمدی ص۱۱، خزائن ج۱۹ ص۱۱۸) میں چیلنج دیا کہ قادیان آکر کتاب نزول المسیح کی ڈیڑھ صد پیشین گوئیاں جھوٹی ثابت کریں تو فی پیشین گوئی ایک سو روپیہ انعام دیا جائے گا۔ پندرہ ہزار روپیہ تو یہی ہوگیا۔ پھر آگے چل کر (اعجاز احمدی ص۲۳، خزائن ج۱۹ ص۱۳۲) پر مولانا صاحب موصوف سے ایک لاکھ روپے کا وعدہ کرتے ہیں۔ پھر (اعجاز احمدی ص۸۸، خزائن ج۱۹ ص۲۰۲) پر دس ہزار روپے کا ایک اشتہار الگ درج ہے۔ براہین احمدیہ کا دس ہزار روپیہ اس کے علاوہ ہے۔ صرف لفظ توفیٰ کے فاعل اور خداتعالیٰ مفعول ذی روح وغیرہ کی موجودگی میں موت کے علاوہ کوئی اور معنی ثابت کرنے والے کے لئے ہزارہا روپے کا اشتہار موجود ہے تو ان حالات میں کون عقل کا اندھا کہہ سکتا ہے کہ مرزاقادیانی حج کے زادراہ سے قطعاً محروم تھے یا یہ کہ بالکل بے بضاعت واقع ہوئے تھے۔