احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
(ریویو آف ریلیجنز ماہ اگست ۱۹۲۶، ص۶،۹،۱۰، ریویو آف ریلیجنز ماہ مئی۱۹۲۷ء ص۲۶ ج۲۶ ش۵، ریویو آف ریلیجنز ماہ اپریل ۱۹۲۵ء ص۴۵، ج۲۴ ش۴، اخبار بدر مورخہ ۷؍جون ۱۹۲۶ء ص۵، منظور الٰہی ص۳۴۸) کی شہادت پر صاد کریں کہ مرزاقادیانی مرض مراق کے مریض تھے۔ جو مالیخولیا کی ایک مشہور قسم ہے یا مرزاقادیانی کی بیوی کی شہادت مندرجہ (سیرت المہدی ج اوّل ص۱۳) کو ہی قبول کریں کہ مرزاقادیانی کو ہسٹریا تھا۔ ایک شبہ اور اس کا ازالہ بعض احباب کو یہ شبہ ہوگا کہ مرض ہسٹریا تو صرف عورتوں کے لئے مخصوص ہے۔ مرزاقادیانی تو مرد تھے۔ وہ کیسے ناہجنار مرض کا شکار ہوسکتے تھے؟ لہٰذا ایسے موقع پر علم طب کی طرف ناظرین کرام کی توجہ مبذول کرانا مناسب سمجھتا ہوں۔ ’’یہ مرض عموماً عورتوں کو ہوا کرتا ہے۔ اگرچہ شاذونادر مرد بھی اس میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔‘‘ (محزن حکمت جلد دوم ص۹۶۹، طبع چہارم) مرزائی دوستو! آپ حضرات صداقت اور حقانیت کو پاؤں تلے روند کر شواہد اور معقولیت کا خون کر کے واقعات اور اخبارات کو پس پشت ڈال کر بجائے اس امر کو تسلیم کرلینے کے، کہ مرزاقادیانی واقعی اپنے دعویٰ مسیح موعود میں جھوٹے تھے۔ الٹا جھگڑا کرتے ہیں اور چند عذرات خام ایسے پیش کرتے ہیں جو شرط رضا اور تقویٰ کے صریح خلاف ہوتے ہیں۔ کیوں اس امر پر غور نہیں کرتے کہ مرزاقادیانی باوجود اقرار فریضہ حج ادا کرنے کے حج نہ کر سکے اور نہ دجال کو مسلمان کر کے کعبہ کے گرد لے جاسکے۔ (مرتے دم تک مرزاقادیانی دجال کا شکریہ ادا کرتے رہے۔ شاید دجال کو مسلمان بنانے کا موقعہ نہ ملا ہو) خیر آپ لوگ یہی پہلو اختیار کرتے ہیں۔ جو حق وصداقت کے رستہ میں حائل ہونے کے علاوہ شرط ایمان کے خلاف ہے۔ تو لیجئے ہم ان عذرات کا جواب بھی عرض کئے دیتے ہیں۔ اگر آپ لوگوں نے ہمارے جوابات پر انصاف سے غور کیا اور بجائے رنجش وکراہت کے انصاف اور دیانت داری سے کام لے کر ان کا مرزاقادیانی کی حالت سے موازنہ کیا تو امید قوی ہے کہ آپ لوگ یقینا احسن نتیجہ تک پہنچ جائیںگے۔ اعتراضات اور عذرات کا جواب عرض کرنے سے قبل میں ایک بار پھر ایک بات کہہ دوں اور آپ بہر خدا انصاف سے اس امر کو ذہن نشین کرلیں کہ مرزاقادیانی اس امر پر بضد تھے کہ میں ضرور حج کروںگا۔ ایک دفعہ آپ سے سوال ہوا تو آپ نے بڑے زور وشور فرمایا تھا کہ: ’’ابھی تو ہم سؤروں کو مار رہے ہیں۔ ان سے فارغ