احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
مرزائی دوستو! اس فارسی عبارت کا ترجمہ میں خود نہیں کرنا چاہتا۔ بلکہ تمہارے سے نجات دہندہ نبی کے قلم سے کراتا ہوں۔ تاکہ خدا تمہیں راہ راست پر آنے کی توفیق عطاء فرمائے اور مجھے اطمینان قلب ہوکہ میری محنت رائیگاں نہیں گئی۔ دوستو! مرزاقادیانی کا اب اردو ترجمہ پڑھو اور خدارا سوچو! آپ فرماتے ہیں کہ: ’’ہمارا (مرزاقادیانی) حج تو اس وقت ہوگا جب دجل بھی کفر اور دجال سے باز آکر طواف بیت اﷲ کرے گا۔ کیوں بموجب حدیث مسلم کے وہی وقت مسیح موعود کے حج کا ہوگا۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۶۷، خزائن ج۱۴ ص۴۱۶) پس اس قدر تصریحات کو بیان کر دینے کے بعد مندرجہ ذیل چند امور ثابت ہوئے۔ اوّل… یہ کہ حدیث میں حضرت نبی کریمﷺ نے قسم کھا کر فرمایا کہ مسیح موعود کی ایک بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ حج ضرور کرے گا۔ دوم… یہ کہ مرزاقادیانی نے اس قول کی پرزور تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فی الحقیقت مسیح موعود کا حج کرنا ضروری ہے اور اس حدیث میں تاویل واستثنیٰ کی قطعاً گنجائش نہیں۔ سوم… یہ کہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ اس حدیث کے مطابق میں بھی ضرور حج کروںگا۔ مرزائی دوستو! اور ناظرین باانصاف! کیا آپ اس امر کی سچی گواہی دیںگے کہ اس قدر متہم بالشان اہم اور عظیم الشان نشان مرزاقادیانی کی ذات گرامی میں موجود ہے؟ انصاف شرط ہے۔ ناظرین اس احکم الحاکمین، عزیز ذوالنتقام قادر مطلق کاڈر دل میں رکھ کر گواہی دیں۔ اس دن سے ڈرکر سچی شہادت دیں۔ جس کی شان یہ ہے۔ ’’لا تجزی نفس شیا ولا یقبل منہا شفاعۃ ولا یؤخذ منہا عدل‘‘ کہ اس دن نہ کسی کو کوئی فائدہ دے سکے گا نہ کسی کی سفارش قبول ہوگی اور نہ بدلا لیا جائے گا۔ میرے دوستو! اس وقت سے خوف کھا کر کہو۔ جب کہ کہا جائے گا۔ ’’اقراء کتابک وکفیٰ بنفسک الیوم علیک حسیباً‘‘ کہ کیا واقعی مرزاقادیانی اس نشان کے حامل تھے؟ کیا مرزاقادیانی اس حدیث کے مطابق مسیح موعود تھے؟ کیا مرزاقادیانی میں یہ نشان پایا گیا؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو کیا ہم یہ کہنے میں حق بجانب نہیں کہ مرزاقادیانی خدا کی طرف سے مسیح موعود نہ تھے۔ بلکہ ’’فوسوس لہما الشیطن‘‘ کا اثر کام کر رہا تھا۔ یا پھر ہم