احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ البتہ ضرور احرام باندھے گا اور لبیک پکارے گا۔ ابن مریم مقام فج الروحا(فج الروحا ایک جگہ کا نام ہے جو مدینہ شریف سے آتے وقت تیسری منزل ہے) سے حج کے لئے یا عمرہ کے لئے۔ حضرات! یہ حدیث صاف اور صریح طور پر بتلارہی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حج ضرور کرنا ہے اور حج بھی اس طرح کہ مقام فج الروحاء سے احرام باندھیںگے اور لطف یہ کہ آنحضرتﷺ اس قول کو قسم کھا کر فرمارہے ہیں۔ اس لئے اس کلام میں کسی قسم کا کلام کرنے کی جرأت کرنا گستاخی اور بیباکی کے سوا کچھ نہیں۔ مرزاقادیانی بھی ایسے قول رسول کے متعلق یہی رائے ظاہر کرتے ہیں۔ چنانچہ مرزاقادیانی کے اصل الفاظ یہ ہیں۔ ’’والقسم یدل علیٰ الخبر محمول علیٰ الظاہر لا تاویل فیہ ولا استثناء والافایی فائدہ وکانت فی ذکر القسم‘‘ قسم اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ جو خبر دی گئی ہے وہ اپنے ظاہری معنوں پر محمول ہے اور اس میں تاویل اور استثنیٰ کی قطعاً گنجائش نہیں۔ ورنہ اگر تاویل وغیرہ کی ضرورت ہو تو پھر قسم کے ذکر کرنے کا کیا فائدہ۔ (حمامتہ البشریٰ ص۱۴، خزائن ج۷ ص۱۹۲) یہ ہوا مرزاقادیانی کا قول۔ چنانچہ اس شہادت مرزا سے یہ امر نصف النہار کی طرح عیاں ہے کہ حدیث مصطفیﷺ کے الفاظ۔ اسی طرح مسیح موعود کی ذات پر منطبق ہوںگے۔ جس طرح بیان فرمایا ہے اور ان کی کوئی تاویل نہ ہوسکے گی۔ اس قول پر بحث کرنے سے پہلے یہ بتلادینا چاہتا ہوں کہ مرزاقادیانی بھی مدعی مسیحیت ہونے کی حقیقت سے اس حدیث کو مستند ومعتبر اور صحیح قول رسول سمجھتے ہیں اور اسی حدیث پر عامل ہونے کی تصریح بڑے زور وشور سے کرچکے ہیں اور اس امر کے مصداق ہیں کہ فی الحقیقت یہ فرمودہ نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم بالکل صحیح ہے۔ اور مسیح موعود ضرور حج کرے گا۔ شاید مرزائی حضرات میں بعض ایسے ہوں جن کو یہ قول مرزا پڑھنے کا اتفاق نہ ہوا ہو اور صرف سنتے آئے ہوں۔ اس لئے مرزاقادیانی کے اصل الفاظ درج ذیل کئے دیتا ہوں۔ ’’فی الحقیقت مارا وقت حج راست وزیبا آید کہ دجال از کفرو دجل دست باز داشتہ ایماناً واخلاصاً درگرد کعبہ بگردو چنانچہ از قرار حدیث مسلم عیاں میشود کہ جناب نبوت انتساب (صلوٰۃ اﷲ علیہ وسلامہ) دید ندکہ دجال ومسیح موعود فی آن واحد طواف کعبہ میکنند۔‘‘ (ایام الصلح فارسی ص۱۳۷)