احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
لیکن غضب یہ کہ مرزائیوں کا اپنا اخبار پیغام الصلح مرزاغلام احمد قادیانی کے کذب پر مہر تصدیق یوں ثبت کرتا ہے اور نہایت ہی مسرت کے ساتھ لکھتا ہے۔ ’’عیسائیت دن بدن ترقی کر رہی ہے۔‘‘ (پیغام الصلح مورخہ ۶؍مارچ ۱۹۲۸ئ) مرزائیو! یہ صدا کب کی ہے۔ جانتے ہو؟ مرزاقادیانی کی زندگی تو درکنار موت کے بیس سال بعد کی۔ دور کیوں جائیں مردم شماری کی رپورٹ ہی دکھائے دیتا ہوں۔ مدینتہ المسیح یعنی قادیان کے اپنے ضلع گورداس پور کی عیسائی آبادی کا نقشہ دیکھئے اور بے ساختہ بول اٹھئے کہ مرزاغلام احمد قادیانی مدعی مسیحیت؟ سال عیسائیوں کی مرد شماری ۱۸۹۱ء ۲۴۰۰ ۱۹۰۱ء ۴۴۷۱ ۱۹۱۱ء ۲۳۳۶۵ ۱۹۲۱ء ۳۲۸۳۲ ۱۹۳۱ء ۴۳۲۴۳ جب سے یہ مرزائیت نے جنم لیا ہے۔ عیسائیت روز افزوں ترقی کیسے کر رہی ہے۔ اس قلیل عرصہ میں صرف قادیان کے ضلع گورداسپور کے عیسائی ۱۸گنا زیادہ بڑھ گئے۔ ساری دنیا کا حساب ابھی الگ باقی پڑا ہے۔ ناظرین کرام! مرزاغلام احمد قادیانی کے اپنے الفاظ بغور پڑھ کر خود فیصلہ کر لیں۔ مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’اگر میں نے اسلام کی حمایت میں وہ کام کر دکھایا جو مسیح موعود کو کرنا چاہئے تھا تو پھر میں سچا ہوں اور اگر کچھ نہ ہوا اور میں مرگیا تو سب گواہ رہیں میں جھوٹا مسیح ہوں۔‘‘ (بدر ۱۹؍جولائی ۱۹۰۶ئ) دوسری جگہ فرماتے ہیں: ’’پس اگر سات سال میں میری طرف سے خداتعالیٰ کی تائید سے اسلام کی خدمت میں نمایاں اثر ظاہر نہ ہوں اور جیسا کہ مسیح کے ہاتھ سے ادیان باطلہ کامرجانا ضروری ہے۔ یہ موت جھوٹے دینوں پر میرے (مرزا کے) ذریعہ ظہور میں نہ آوے۔ یعنی خداتعالیٰ میرے ہاتھ سے وہ نشان ظاہر نہ کرے۔ جن سے اسلام کا بول بالا ہو اور جس سے ہر