احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ہو جائیں۔ مگر ہمارے ایسا شخص تو فوراً یہ جواب دے کر اس کو ساکت کر دے گا کہ دیانند جی مہاراج جہاں مناظرہ کے لئے للکارتے تھے وہاں مناظرین اسلام نے ان کو دھتکار دیا اور ثابت کر دیا کہ وید نہ کبھی الہامی کتاب تھا نہ اب ہے نہ اس کی تعلیمات ایشوری تعلیمات ہونے کی سزاوار ہیں۔ اب جب تم ہم میں اس کی تبلیغ کرنے آئے ہو اور چاہتے ہو کہ اس غلط اور باطل مذہب کی اشاعت مسلمانوں میں کریں تو ہم اسکی تردید کو تیار ہیں اور ہم پر فرض ہے کہ اس کے زہریلے خیالات سے لوگوں کے دل ودماغ کو محفوظ رکھیں اور دنیا پر ثابت کر دیں کہ وید کا نام کس طرح الہامی کتاب کی فہرست میں درج نہیں ہوسکتا ہے۔ پس یہی جواب آپ کے بھی اس بے معنی سوال کا ہے۔ یعنی مرزاقادیانی جب تک زندہ رہے اور جہاں کہیں وہ رعد کی طرح کڑکتے رہے۔ وہیں مقدس علماء نے خدائے ذوالجلال کے قہر کی طرح ان پر نازل ہوکر ان کو ساکت اور خاموش کردیا۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ مولانا ثناء اﷲ (شیر پنجاب) امرتسری جن کے نام سے بھی آپ خواب میں چونک چونک اٹھتے ہوںگے۔ کس طرح قادیان پہنچ کر مرزاقادیانی کو دم بخود بنا دیا تھا کہ صورت دکھلانے کی جرأت نہ کر سکے تھے۔ مناظرہ توبڑی چیز ہے۔ ’’وﷲ درہ من قال‘‘ سمجھے تھے وہ غلط کوئی سرکوب ہی نہیں فرعون کے لئے کوئی موسیٰ نہ آوئے گا اب جب آپ حضرات مونگیر میں (بعقائد اہل سنت والجماعت) اپنے فاسد خیالات کی اشاعت کرنے آئے اور چاہا کہ عوام کالانعام کے دماغ میں مرزاقادیانی کی مسیحیت اور مہدویت کا بیج بوئیں اور ان کے خزینہ دین اور ایمان کو تخت وتاراج کریں تو علمائے حقانی بفحوائے حدیث نبوی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ’’من رأی منکم منکرا فلیغیرہ بیدہ فان لم یستطع فبلسانہ فان لم یستطع فبقلبہ وذالک اضعف الایمان رواہ مسلم‘‘ تم میں سے جو شخص امر منکر یعنی خلاف دین وایمان امور کو دیکھے تو اس کو لازم ہے کہ اپنے ہاتھ سے دور کر دے اور اگر اس کی قدرت نہ رکھتا ہو۔ تو زبان سے بذریعہ وعظ وپند اس کو مٹادے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو اپنے دل ہی دل میں برا سمجھے مگر یہ نہایت کمزوری، ایمان کی علامت ہے۔ روایت کیا اس حدیث کو مسلم نے۔