احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بالتی ہی احسن‘‘ دوسری طرف واقعات عالم یہ کہہ رہے ہیں ؎ گر پائے کسے سگ گزیدہ سگ را نتواں عوض گزیدن مگر ہاں بحیثیت منصفانہ تنقید کے ہم ان امور کے اظہار وتحریر پر محبور محض ہوںگے جو صاف اور کھلے طور پر ان کے الفاظ سے ثابت ہوںگے۔ کیونکہ بغیر اس کے ہم اپنے فرض تنقید سے سبکدوش نہیں ہو سکیںگے۔ ہرسخن جائے وہر نکتہ مکانے دارد پس ہم خدا سے التجا کرتے ہیں۔ ’’ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ہدیتنا واہدنا الصراط المستقیم۰ صراط الذین انعمت علیہم غیر المغضوب علیہم ولا الضالین۰ واصلح لنا واخواننا الذین اصل سعیہم فی الحیوٰۃ الدنیا وہم یحسبون انہم یحسنون صنعاً‘‘ بسم اﷲ الرحمن الرحیم! ’’حامداً ومصلیاً ومسلماً‘‘ حضرت مولانا مدظلہ کی شان میں جو مزخرفات حکیم صاحب نے تحریر کئے ہیں۔ ان سب کا خلاصہ ذیل کے نمبروں میں ہوجاتا ہے۔ ۱… جناب کانپوری صاحب جس وقت جگانے والے نے آپ کو قلم کے نیزے سے جگایا تھا اور جس وقت وہ خدا کا پہلوان رعد کی طرح کٹرکتا تھا اور آپ جیسے مولوی کے عقائد باطلہ پربھسم کر دینے والی صداقت کی بجلی گراتا تھا۔ اس وقت آپ کس خواب وخرگوش میں تھے۔ (اسرار نہانی ص۳۵) ۲… آپ پر مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے جلیل القدر علماء اور فضلا اور مشہور اکابرین نے آپ کے روّیہ اور عقائد پر نظر کر کے کفر کا فتویٰ دیا۔ مکہ معظمہ کے علما نے ناظم ندوہ کو خارجی معتزلی وغیرہ وغیرہ خطابات دئیے۔ (فتاوی الحرمین برحف ندوۃ المین ص۳۸،۳۹، اسرار نہانی ص۲۳) ۳… اس کے بعد آپ تحریر فرماتے ہیں۔ ندوہ سے علیحدگی کے بعد آپ مونگیر