احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! اللہم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ وارنا الباطل باطلاً وارزقنا اجتنابہ!’’المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ‘‘ ایک طرف تو نبی کریم (روحی فداہﷺ) کا ارشاد ہے کہ مسلمان وہ نفوس ہیں جن کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان کو تکلیف نہ پہنچے۔ بلکہ وہ سالم رہیں۔ یا دوسرے لفظوں میں یوں سمجھئے کہ مسلمان وہ اصحاب ہیں۔ جن کے قول اور فعل سے دوسرے مسلمان اذیت نہ پاویں۔ دوسری طرف ہماری حالت یہ ہے کہ ہماری گفتگو دل آزار ہوتی ہے اور ہماری تحریراذیت دہ۔ ’’فبدل الذین ظلموا قولا غیر الذی قیل لہم‘‘ ببین تفاوت رہ از کجاست تابہ بکجا اس پر لطف یہ کہ اس طرح کی گندگی آپ انہیں حضرات کے رسالوں یا تحریروں یا تقریروں میں زیادہ ملاحظہ فرمائیںگے۔ جن کو آپ ایک طرف اقوام عالم کو ان بیہودگیوں پرنفرین کرتے ہوئے پائیںگے۔ ’’اتأمرون الناس بالبر وتنسون انفسکم وانتم تتلون الکتاب افلا تعقلون‘‘ یہ ایک عجیب حیرت کن امرہے۔ خطبۃ الکتاب ملاحظہ فرمائیے تو بجز ادّعاء رشد وہدایت کسی چیز کا نام نشان نہیں پائیںگے۔ مگر مضامین پر نظر کیجئے تو سواطعن وتشنیع سب وشتم کے کسی دوسری چیز کی جھلک تک نظر نہ آئے گی۔ گویا فی زمانہ ایسے حضرات کی کتابیں حضرت انجم کے اس شعر کے حسب حال ہوتی ہیں۔ دل جو جسے کہتے تھے جفا جو نظر آیا خوش خو جسے سمجھتے تھے وہ بدخو نظر آیا یہ ایک دعویٰ صحیح ہے جن کے لئے واقعات عالم شاہد عادل ہیں اور آگے چل کر آپ ان ہی صفحوں میں ملاحظہ فرمائیںگے کہ مدعیان تہذیب وشائستگی کس طرح برہنہ ہوکر اسٹیج تہذیب پر اس کی پردہ دری کے مجرم ہوتے ہیں اور بے حجابانہ اپنے مجسمہ سے اس کے ایک ایک تار کو نوچ کر پھینک دیتے ہیں۔ یہ مختصر رسالہ جس کو آپ کی خدمت میں بازیابی کا شرف حاصل ہے۔ ایک ایسی کتاب کے جواب میں ہے جس کے متعلق میں اپنے محدود معلومات کی بناء پر یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے آج تک ایسی غیر مہذب اور مخرب اخلاق کتاب نہیں دیکھی ہے۔ جس کا ہر صفحہ شب وستم طعن وتشنیع مخرب اخلاق الفاظ اور ناشائستہ وبیہودہ کلمات سے معمور ہے۔ انتہاء یہ کہ اس کے مصنف کو