احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
انکار زکوٰۃ ’’ثم ارسلوا الیٰ المدینۃ یبذلون الصلوٰۃ ویمنعون الزکوٰۃ فقال ابوبکر واﷲ لو منعونی عقالاً لجاھد تہم علیہ‘‘ {انہوں نے حضرت صدیق اکبرؓ کو پیغام بھیجا کہ ہم نماز کی فرضیت تسلیم کرتے ہیں۔ مگرزکوٰۃ نہیں دیںگے۔ اس پر صدیق اکبرؓ نے فرمایا کہ بخدا مال زکوٰۃ میں سے اگر اونٹ کا زانو بند بھی روکیںگے تو میں ان سے جہاد کروںگا۔} صدیقؓ اور طلیحہ طاقت کے مضبوط ہو جانے کے بعد طلیحہ نے بمع فوج کے مدینہ طیبہ پر شبخون مارا۔ لیکن بہت ہی کم وقفہ کے بعد بری طرح پسپا کر دئیے گئے۔ سلسلہ ردت میں اسلامی فوج کی یہ پہلی فتح تھی۔ فتنہ طلیحہ کی اہمیت اس سے ظاہر ہوتی ہے کہ اس روز خود صدیق اکبرؓ نے بمع اسلامی لشکر کے مقام ذالقصۃ تک مرتدین کا تعاقب کیا۔ کامل ابن اثیر میں ہے۔ ’’وکانت غزوۃ الصدیقؓ وعودہ فی اربعین یوماً‘‘ {حضرت صدیقؓ اس مہم میں چالیس روز تک مصروف رہ کر مدینہ واپس تشریف لائے۔} خالدؓ وطلیحہ صدیق اکبرؓ نے حضرت خالد بن ولیدؓ کو فوج دے کر طلیحہ کے مقابلہ کے لئے روانہ کیا۔ مقام بزاحہ پر طرفین میں خونریز جنگ ہوئی۔ عینیہ بن حصن فراری نے (جو طلیحہ کا کماندار اعظم تھا) طلیحہ سے بارہا دریافت کیا۔ کیا جبریل تمہارے پاس مژدۂ فتح نہیں لائے۔ طلیحہ عین جنگ میں وحی کا اس طرح منتظر رہا۔ جیسے قادیانی آسمانی منکوحہ کا۔ آخر مرتدین کو شکست فاش ہوئی۔ طلیحہ شام کی طرف بھاگ گیا۔ بعد میں تائب ہوکر دوبارہ ختم المرسلینﷺ کے حلقہ بگوشوں میں داخل ہوا۔ فتوح عراق علی الخصوص نہا وند اور جلولاء وغیرہ معرکوں میں اس نے اپنی مردانگی کے اسلامی جوہر پوری شان سے دکھائے۔ مسیلمہ کذاب مسیلمہ کذاب ۱۰ھ میں وفد بنی حنیفہ کے ساتھ دربار رسالت میں حاضر ہوا اور حضورﷺ سے کہنے لگا۔ ’’ان شئت اخلنا لک الامرو با یعناک علی انہ لنا بعدک فقال رسول اﷲﷺ لا ولا نعمۃ عین ولکن اﷲ قاتلک‘‘ اگر آپؐ چاہیں تو ہم آپؐ کی مزاحت ترک کر کے آپؐ سے اس شرط پر بیعت کرلیتے ہیں کہ آپؐ کے بعد مسند نبوت پر ہمارا