احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
مسلمانان یمن کو حکم نامہ لکھا کہ جس طرح بھی بن پڑے اسود کو قتل کر دیا جائے۔ چنانچہ تعمیل ارشاد کے لئے فیروز اور دازویہ اور قیس نے رات کے وقت اسود کے گھر میں گھس کر اس کو قتل کر دیا۔ علی الصبح ہرسہ حضرات نے سرکاٹ کر، قلعہ کی دیوار کے نیچے اس کے لشکر میں پھینک دیا اور بآواز بلند اذان دیتے ہوئے یہ الفاظ کہے۔ ’’اشہد ان محمد ارسول اﷲ وان عیہلۃ الا سود کذاب‘‘ حضور علیہ السلام کو اس واقعہ کی اطلاع بذریعہ وحی اسی شب کو ہوگئی تھی۔ مگر پیامبر کے ذریعہ اس کے قتل کی بشارت مدینہ منورہ میں حضورؐ کے انتقال کے بعد ماہ ربیع الاوّل ۱۰ھ کے آخر میں پہنچی۔ قتل اسود، صدیق اکبرؓ کے لئے پہلی بشارت تھی۔} طلیحہ اسدی تاریخ طبری اور کامل میں ہے۔ ’’وکان طلیحہ قد تنباء فی حیاتہ صلی اﷲ علیہ وسلم وکان یقول ان جبریل یاتینی ولیسجع للناس الا کاذیب‘‘ {حضورﷺ کی حیات ہی میں طلیحہ نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ طلیحہ کہا کرتا تھا کہ میرے پاس جبریل علیہ السلام وحی لایا کرتے ہیں۔ اس نے لوگوں کے سامنے چند جھوٹی مسجع عبارتیں پیش کیں۔} ختم المرسلین کا سلوک ’’فوجہ الیہ النبیﷺ ضرارؓ ابن الازور عاملاً علی بنی اسد‘‘ {حضورﷺ نے طلیحہ کی سرکوبی کے لئے ضرار بن ازور کو قوم اسد کا حاکم بناکر بھیجا۔} حضرت ضرار کی حسن تدبیر سے ابتداء میں طلیحہ کی قوت ٹوٹ گئی۔ طلیحہ گرفتار ہوکر ضرار کے سامنے لایا گیا۔ آپؓ نے اس کو قتل کرنا چاہا مگر تلوار نے کچھ اثر نہ کیا۔ بس کیا تھا لوگوں میں اس کی ’’شان نبوت‘‘ کا شور برپا ہوگیا۔ اس سے طلیحہ کی طاقت کو استحکام نصیب ہوا۔ اسی اثناء میں حضورﷺ کا انتقال ہوگیا۔ طلیحہ کی شریعت تاریخ طبری اور کامل میں ہے۔ ’’کان یامرہم بترک السجود فی الصلوٰۃ ویقول ان اﷲ لا یصنع بتعفیر وجوھکم وتقجّ ادبارکم شیئاً اذ کرو اﷲ واعبدوہ قیاماً الیٰ غیر ذلک‘‘ {طلیحہ نے سجدۂ نماز کو منسوخ قرار دیا تھا۔ (جیسے قادیانی کذاب نے آیات جہاد پر خط تنسیخ کھینچا) اور طلیحہ کہا کرتا تھا کہ خداتعالیٰ کو تمہاری پیشانیاں رگڑنے اور پیٹھیں کبڑی کرنے کی ضرورت نہیں۔ کھڑے کھڑے خدا کو یاد کر لیا کرو۔} اس قسم کی اور بھی کئی حماقتیں اس سے سرزد ہوئیں۔