احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
نہیں تو اور کیا ہے۔ ۲… پھر یہی نکتہ حضرت صدیق اکبرؓ کو کیوں نہ سوجھا، صدیق اکبرؓ، فاروق اعظمؓ نے قیصر وکسریٰ کے مقابلہ کے لئے مرتدین عرب، منکرین ختم رسالت، سے اس نہایت ہی آڑے وقت میں کیوں سیاسی اتحاد نہ کیا۔ جب کہ سرور کونینﷺ کی وفات کے باعث داخلی شیرازہ بکھر چکا تھا اور حضرت عثمان ذی النورینؓ جیسے اکابر صحابہ ورطۂ حیرت میں پڑے ہوئے دریائے حیرانی اور گرداب سراسیمگی میں غوطے کھا رہے تھے۔ نصوص شاہد ہیں واقعات تاریخیہ گواہ ہیں کہ مسیلمہ اور قادیانی کو کلمہ گو قرار دے کر سیاسی اتحاد کی دعوت دینا قرن اوّل کی مقدس ترین جماعت (صحابہ کرامؓ) کے خلاف ووٹ آف سنسر (قرار داد مذمت) پاس کرنا ہے۔ جیسے آئندہ چل کر واضح ہوگا۔ ب… اہل قبلہ کی تکفیر ناجائز ہے۔ فتاویٰ ہندیہ اور (شرح فقہ اکبر از قاری ص۱۴۸) میں ہے۔ ’’اذا کان فی المسئلۃ وجوہ توجب الکفر ووجہ واحد یمنع فعلی المفتی ان یمیل الیٰ ذالک الوجہ‘‘ {جب کوئی مسئلہ متعدد وجوہ سے کفر کا باعث ہو مگر ایک وجہ کفر کی مانع ہی ہو تو مفتی کو چاہئے کہ صرف اسی ایک وجہ کو لے۔} لیکن اسی عبارت کے بعد یہ بھی مذکور ہے۔ ’’الا اذا صرح بارادۃ توجب الکفر فلا ینفعہ التاویل‘‘ {لیکن اگر کوئی شخص کھلم کھلا ایسے عقیدہ کا اعلان کرے جو کفر صریح کا موجب ہو تو پھر وہ کفر سے بچ نہیں سکتا۔} ج… تکفیر شخض معین لعن فرد خاص ناجائز ہے۔ حالانکہ مسایرہ اور (شرح فقہ اکبر قاری ص۶۳) میں ہے۔ ’’ان ابا حنیفۃؓ قال لجہم اخرج عنی یاکافر وفی التسعینیۃ لا بن تیمیۃ بالاسناد عن محمد وفی شرح القاری للفقہ الاکبر ص۳۵ قال قال ابوحنیفۃ لعن اﷲ عمر وبن عبید‘‘ {امام اعظم ابوحنیفہ نے جہم بن صفوان پیشوائے جہمیہ سے کہا اوکافر میرے گھر سے چلے جاؤ۔ امام ابن تیمیہ رسالہ التسعینیہ میں اور قاری شرح فقہ اکبر میں امام محمد سے ناقل ہیں کہ حضرت امام ابوحنیفہؒ نے فرمایا: ’’خدا عمروبن عبید پر لعنت کرے۔‘‘} ذیل میں ہم ان ہرسہ شبہات کا تفصیلی جواب لکھنا چاہتے ہیں اور یہی وہ فیصلہ ہے جس کو ہم مسٹر محمد علی صاحب کے ’’چار ہائیکورٹوں‘‘ کے مقابلہ میں پیش کرنا چاہتے ہیں اور یہی ہماری تمام خامہ فرسائی کا مقصد ہے۔ وباﷲ التوفیق!