احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
’’میں خداتعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرے دعویٰ کی بنیاد حدیث نہیں بلکہ قرآن اور وحی ہے۔ جو میرے اوپر نازل ہوئی۔ ہاں تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۰، خزائن ج۱۹ ص۱۴۰) ’’جب کہ مجھے اپنی وحی پر ایسا ہی ایمان ہے جیسے تورات، انجیل،قرآن پر تو کیا انہیں مجھ سے توقع ہوسکتی ہے کہ میں ان کی ظنیات بلکہ موضوعات کے ذخیرہ کو سن کر اپنے یقین کو چھوڑ دوں۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۱۹، خزائن ج۱۷ ص۴۵۵) اس فن میں مرزاقادیانی کا پیشوا ابوالحسین خیاط معتزلی (استاذ ابوالقاسم عبداﷲ بن احمد کعبی متوفی ۳۱۹ھ) وغیرہ ملاحدہ ہیں۔ بغدادی فرماتے ہیں۔ ’’وکان الخیاط مع ضلالتہ فی القدر وفی المعدومات منکر الحجۃ فی اخبار الاحاد وما اراد بانکارہ الانکار اکثر احکام الشریعۃ فان اکثر فروض الفقہ مبنیۃ علی اخبار الاحاد، وللکعبی علیہ کتاب فی حجۃ اخبار الاحاد وقد ضلل فیہ من انکر الحجۃ فیہا (الفرق ص۱۶۵) وقد ضللوا من اسقط وجوب العمل باخبار الاحاد فی الجملۃ من الرافضۃ والخوارج وسائر اہل الاھواء (الفرق ص۳۱۳)‘‘ خیاط معتزلی باآنکہ مسئلہ انکار تقدیر اور مسئلہ معدوم (یعنی جسم حالت عدم میں بھی جسم تھا۔ بالفاظ دیگر عالم قدیم ہے) میں بے دین تھا۔ اس نے خبر واحد کے حجت ہونے کا انکار کر کے اور گمراہی مول لی۔ اس کے انکار کی وجہ یہ ہے کہ خیاط دراصل ان احکام شرعیہ کا منکر ہے۔ جن کا ثبوت خبر واحد سے وابستہ ہے۔ خبر واحد کے حجت ہونے پر کسی (معتزلی شاگرد خیاط) نے ایک مستقل کتاب لکھی۔ جس میں ثابت کیا کہ خبر واحد حجت ہے اور اس کے مقتضی پر عمل واجب ہے اور کعبی نے خیاط کے گمراہ ہونے کی تصریح کی۔ تمام اہل سنت نے بالاتفاق روافض، خوارج اور دوسرے تمام مبتدعین کو اس لئے بیدین کہا کہ وہ ہر ایک خبرواحد پر وجوب عمل کے منکر تھے۔ خبر مشہور کے متعلق بغدادی لکھتے ہیں۔ ’’ومنہا اخبار مستفیضۃ بین ائمۃ الحدیث والفقہ وہم مجعون علیٰ صحتہا کالاخبار فی الشفاعۃ والحوض ونصب الزکوٰۃ والحساب وغیرہا وبہذا النوع من الاخبار علمنا معجزۃ النبیﷺ فی انشقاق القمر وتسبیح الحصا فی یدہ وحنین الجذع لما فارقہ