احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
وحقیقت قرآن شریف میں ایک عرصہ سے سرگرمی تھی۔ مگر جناب کا ارشاد موجب گرم جوشی وباعث اشتعال شعلۂ حمیت اسلام علی صاحبہ السلام ہوا اور موجب ازدیاد تقویت وتوسیع حوصلہ خیال کیا گیا کہ جب آپ سا اولوالعزم صاحب فضیلت دینی ودنیوی تہ دل سے حامی اور تائید دین حق میں دل گرمی کا اظہار کرے تو بلاشائبہ ریب اس کو تائید غیبی خیال کرنا چاہئے۔ جزاکم اﷲ نعم الجزائ! ماسویٰ اس کے اگر اب تک کچھ دلائل یا مضامین آپ نے نتائج طبع عالی سے جمع فرمائے ہوں تو وہ بھی مرحمت ہوں۔‘‘ آخری دوسوالوں کے الفاظ کو دوبارہ پڑھ لیجئے اور خوب سوچ سمجھ کر پڑھئے اور دیکھئے کہ مجدد وقت قمر الانبیاء سلطان القلم مرزاغلام احمد قادیانی بہادر کس لجاجت سے دوسروں کے نتائج طبع کو مانگ رہے ہیں اور کس طریقہ سے جدید الہامی علم کلام کو جمع فرمایا جارہا ہے اور کس انوکھے طریقہ پر خط کے پہلے حصہ میں اپنا شغف ظاہر کر کے آخر میں پوپلے منہ سے نتائج طبع مرحمت ہوں۔ کہہ دیاگیا ابھی آگے چلئے۔ صاحب سیر المصنفین لکھتے ہیں۔ ’’ایک دوسرے خط میں تحریر فرماتے ہیں۔ آپ کے مضمون اثبات نبوت کی اب تک میں نے انتظار ۱؎ کی پر اب تک نہ کوئی عنایت نامہ نہ مضمون پہنچا۔ اس لئے آج مکرر تکلیف دیتا ہوں کہ براہ عنایت بزرگانہ بہت جلد مضمون اثبات حقانیت فرقان مجید تیار کر کے میرے پاس بھیج دیں اور میں نے ایک کتاب جو دس حصے پر مشتمل ہے تصنیف کی ہے اور نام اس کا براہین احمدیہ علی حقانیۃ القرآن والنبوۃ المحمدیہ رکھا ہے اور صلاح یہ ہے کہ آپ کے فوائد جرائد بھی اس میں درج کروں اور اپنے مختصر کلام کو ان سے زیب وزینت بخشوں۔ سو اس امر میں آپ توقف نہ فرمائیں اور جہاں تک جلد ہو سکے مجھ کو مضمون مبارک اپنے سے ممنون فرمائیں۔‘‘ ۱؎ سیر المصنفین کے مصنف ادیب یکتا جناب تنہا اس الہامی زبان پر یہ حاشیہ تحریر فرماتے ہیں۔ ’’اردو کا یہ صحیح محاورہ نہیں ہے۔ انتظار مذکر ہے۔ لہٰذا یہ جملہ یوں ہونا چاہئے۔ آپ کے مضمون اثبات نبوت کا اب تک میں نے انتظار کیا۔‘‘ مگر تنہا صاحب کو معلوم ہونا چاہئے کہ الہامی زبان میں انتظار مؤنث ہے۔