احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
تو خود معہ ان کے اہل بیت کے مالیخولیا کا اقرار کرتے ہیں۔ اس میں کسی کو نادانی اور جلد بازی کا الزام کیسا۔ باقی رہا یہ کہ چونکہ آنحضرتﷺ پر بھی مخالفین نے شاعر اور مجنون کے الزام لگائے تھے۔ اگر مرزاقادیانی پر بھی لگائے گئے تو کیا حرج بلکہ مشابہت تامہ ہوگئی۔ جواب یہ ہے کہ آنحضرتﷺ نے اپنی ساری عمر میں کبھی یہ لفظ نہیں فرمایا کہ میرے دماغ میں خرابی ہے یا مجھے مالیخولیا اور مراق ہے۔ بلکہ برخلاف ازیں بحکم خداوندی ’’وما انت بشاعرا ولامجنون‘‘ مجنون کہنے والوں کا منہ توڑ دیا۔ برخلاف اس کے مرزاقادیانی کسی کے کہنے کی تردید کرنا تو درکنار خود اپنی تصانیف میں متعدد جگہ اپنے مراق، مالیخولیا، مخبوط الحواس اور پاگل ہونے کا اقرار کرتے ہیں۔ اس میں آقا اور غلام کی مشابہت کے خواب دیکھنا جلد بازی اورنادانی سے بڑھ کر ہے۔ ۵… حکیم نور احمد صاحب سکنہ لودی ننگل بھی مرزاقادیانی کو مالیخولیا سے نجات نہ دلاسکے۔ حکیم صاحب لکھتے ہیں۔ ان گروچیلوں کو اتنا بھی پتہ نہیں کہ بیماری مراق کس کو کہتے ہیں۔ یونانی کتب میں مالیخولیا مراقی جس کو طب کریمی میں ہاپو کانڈرایسیس لکھا ہے۔ یاروں نے اسی پر محمول کردیا۔ لا حول ولا قوۃ! (ریویو ص۴۵، اپریل ۱۹۲۵ئ) آگے چل کر آپ لکھتے ہیں۔ مراق کی بیماری وہ ہے۔ جس کو ڈاکٹری میں کیٹالپسی کہتے ہیں۔ اس مرض کو یونانی میں جمود۔ شخوص، آخذہ اور قاطوخس کہتے ہیں۔ اس میں حرکت اور ہوش جزئً یا کلیتہً جاتی رہتی ہے۔ (ریویو ص۴۶، اپریل ۱۹۲۵ئ) جواب۔ اس قسم کی بے سروپا اور عامیانہ تحریر ایک طبیب کے قلم سے نکلنا بے حد افسوس کا موجب ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ مرزائیت کی متعصب عینک کی مہربانی ہے۔ ورنہ میزان الطب پڑھا ہوا شخص بھی یہ جانتا ہے کہ مالیخولیا مراقی اور جمود الگ الگ دو مستقل بیماریاں ہیں۔ جن کی ماہیت، اسباب، علامات اور علاج بالکل جداجدا ہیں۔ اگر حکیم صاحب بیاض نورالدین کاہی مطالعہ کر لیتے تو کبھی یہ لفظ نہ لکھتے کہ مراق اور جمود ایک ہی چیز ہے۔ آگے چل کر حکیم صاحب حدود الامراض سے فتق کی تعریف کا آخری حصہ نقل کر کے اس عبارت پر بہت زور دیتے ہیں۔ ’’وقیل المراق ھو کل موضع من جلد البطن کان دقیقاً‘‘ (حدود الامراض ص۴۴) یعنی بعض نے کہا کہ پیٹ کا چمڑا جہاں کہیں رقیق ہو۔ اس کو مراق کہتے ہیں۔ اس عبارت سے واضح ہے کہ شکم کے اکثر مواضع کا نام مراق ہے اور ان مواضع کی بیماریاں بیسیوں ہیں۔ پھر یہ بزرگ صرف ایک خاص بیماری کو اس کا محل اس طرح