احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
۔ (ریویو مئی ۱۹۲۷ئ) جس پر ہم کچھ لکھ بھی چکے ہیں۔ جو مرزاقادیانی کے عین مطابق حال ہے۔ نوٹ: علامات مرض دو قسم کی ہوا کرتی ہیں۔ ایک عامہ جو اکثر امراض میں پائی جاتی ہیں۔ جیسے بخاروں میں شدت پیاس، گھبراہٹ، بے چینی وغیرہ۔ دوسری خاصہ جو ہر مرض کے لئے مخصوص ہواکرتی ہیں۔ جیسے کہ بخاروں کے لئے حرارت کا زیادہ ہونا اسی طرح مالیخولیا کی علامت خاصہ جن سے مرض مالیخولیا پہچانا جاتا ہے۔ مریض کے حرکات اور خیالات کے متعلق ہوا کرتی ہیں۔ جس کو ڈاکٹر صاحب نے بڑی ہوشیاری سے نظرانداز کیا۔ مگر ان کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ؎ تاڑنے والے بھی غضب کی نگاہ رکھتے ہیں ۳… ڈاکٹر شاہ نواز صاحب کی دوسری چالاکی اور درد دل کا جواب دینے سے گریز۔ ڈاکٹر صاحب موصوف نے مئی ۱۹۲۷ء کے ریویو آف ریلیجنز میں میرے معزز دوست اور قابل شاگرد حکیم سید عبدالعزیز صاحب چشتی پاکپٹنی کی مقبول عام تصنیف درد دل کا جواب لکھنے کے لئے قلم اٹھایا خیال تھا کہ جس طرح چشتی صاحب نے مرزاقادیانی کے حالات مرض کو مرض مالیخولیا کی علامات کے ساتھ تطبیق دے کر مرزاقادیانی کو مالیخولیا ثابت کیا تھا۔ اسی طرح ڈاکٹر صاحب بھی درددل کا ترکی بترکی جواب دے کر مرزاقادیانی کو صحیح الدماغ ثابت کریںگے۔ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ کیونکہ مرزاقادیانی کا مالیخولیا اظہر من الشمس تھا اور ترکی بترکی جواب دینے میں پول کھلتا تھا۔ اس لئے ڈاکٹر صاحب نے اس موقعہ پر عجب چالاکی کی۔ آپ لکھتے ہیں۔ ’’میری غرض اس مضمون کے لکھنے سے ان کے رسالہ پر جرح یا ان کی کتاب کا ترکی بترکی جواب لکھنانہیں۔ بلکہ عام پبلک کے سامنے ایک محقق ڈاکٹر کی حیثیت سے حضرت صاحب کے امراض کی اصل حقیقت کو واضح کرنا ہے۔‘‘ (ریویو آف ریلیجنز ص۳، مئی ۱۹۲۷ئ) ۴… ڈاکٹر شاہ نواز صاحب کی تیسری چالاکی اور مرزاقادیانی کو صحیح الدماغ ثابت کرنے کی ناکام کوشش، ڈاکٹر صاحب لکھتے ہیں کہ اکثروں نے حضرت صاحب کی تحریرات سے مراق کے مفہوم کو غلط سمجھ کر ان کی طرف مرض مالیخولیا کو منسوب کر کے اپنی جلد بازی اور نادانی پر مہر کر دی۔ مگر یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ جو اعتراض آقا (آنحضرتﷺ) پر کئے گئے تھے۔ وہی غلام (مرزاغلام احمد قادیانی) پر دہرائے جائیں۔ تاکہ ہررنگ میں مسیح موعود حضرت نبی کریمﷺ کا کامل بروز اور ظل ہوسکے۔ پس ہم طبقہ اطباء کے مشکور ہیں کہ انہوں نے اس مشابہت کو کامل کرنے میں پوری کوشش کی۔ (ریویو آف ریلیجنز ص۲، مئی ۱۹۲۷ئ) جواب! اگر ملزم خود اپنے جرم کا اقبال کر لے تو اس میں مدعی کا کیا قصور۔ مرزاقادیانی