احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
قرار دیتے ہیں۔ (ریویو ص۴۶، اپریل ۱۹۲۵ئ) جواب یہاں بحث غشا مراق سے نہیں ہے۔ جس کی حکیم صاحب تعریف لکھ رہے ہیں۔ یہاں تو بحث مرض مراق سے ہے۔ جس کی تعریف حدود الامراض کے حوالہ سے میں نے اسی رسالہ کے ص۸ پر درج کی ہے۔ جس میں لکھا ہے۔ ’’والمالیخولیا المراقی وھو ان یکون بشرکۃ المراق‘‘ یعنی مالیخولیا مراقی غشا مراقی کی شرکت کے باعث ہوتا ہے۔ ’’تسمیۃ المرض باسم محلہ‘‘ مرض کا نام اس کی جائے وقوع کے نام پر رکھاگیا۔ جس طرح عام لوگ عظم طحال کوتلی کہہ دیتے ہیں۔ حالانکہ تلی اس عضو کا نام ہے۔ جس میں وہ مرض واقعہ ہوتا ہے۔ حکیم صاحب نے تو عوام کو مغالطہ میں ڈال کر مرزاقادیانی کو صحیح الدماغ ثابت کرنے کی بہت کوشش کی۔ مگر بقول شخصے ؎ صداقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے کہ خوشبو آ نہیں سکتی کبھی کاغذ کے پھولوں سے حکیم صاحب نے تو بابو حبیب اﷲ صاحب کلرک امرتسری اور مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری کو یہ کہہ کر کہ ان کو یونانی اور ڈاکٹری طب سے واقفیت نہیں ہے۔ ان کی تصنیف مراق مرزا کو اپنی طرف سے لا یعنی ثابت کرنا چاہا تھا۔ لیکن حکیم صاحب کی اپنی واقفیت کا یہ حال ہے کہ مراق اور جمود کو ایک ہی مرض قرار دے رہے ہیں۔ جو سراسر غلط اور خلاف واقعہ ہے۔ حکیم صاحب اگر کسی وقت اس معاملہ میں میرے ساتھ مکالمہ کریں یا کم از کم میرے طبیہ کالج کے کسی طالب علم کے ساتھ ہی تبادلۂ خیالات کریں تو قوانین طب کے مطابق مالیخولیا مراقی کی حقیقت اور پھر مرزاقادیانی کا اس میں مبتلا ہونا ان پر ظاہر ہو جائے۔ ۶… مولوی تاج الدین صاحب لائلپوری کی رسالہ مراق مرزاقادیانی کا جواب دینے میں ناکامی۔ آپ فرماتے ہیں۔ مراق سے مراد جنون یا مالیخولیا مراقی نہیں۔ بلکہ محض دوران سر مراد ہے۔ جیسا کہ حضرت اقدس نے یہی بیماری اپنے بدن کے اوپر کے حصہ میں بیان فرمائی ہے۔ (اخبار الفضل ص۱۱، مورخہ یکم؍اپریل ۱۹۳۰ئ) جواب مرزاقادیانی نے بے شک اپنے سر میں دوران سر تسلیم کیا ہے۔ لیکن یہ کہیں نہیں کہا کہ مراق سے مراد دوران سر ہے۔ بلکہ مرزاقادیانی نے اپنے بدن میں دوران سر اور مراق دو الگ الگ بیماریاں تسلیم کی ہیں۔ (ملاحظہ ہو رسالہ ہذا شہادت نمبر۱۰) دنیا کا کوئی طیب مراق کو دوران