احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر موت آچکی ہے۔ ممیتک کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ میں تجھے موت دوںگا۔ گویا آیت ’’یعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الی ومطہرک من الذین کفروا (آل عمران:۳)‘‘ میں حضرت ابن عباسؓ کے نزدیک تقدیم وتاخیر ہے۔ یعنی متوفیک کا مضمون رافعک الیٰ کے بعد پورا ہونے والا ہے۔ کیونکہ واو ترتیب کے لئے نہیں آتی۔ چنانچہ امام رازیؒ فرماتے ہیں: ’’قالوا ان قولہ ورافعک الیّ یقتضی انہ رفعہ حیا والواولا یقتضی الترتیب فلم یبق الا ان یقول فیہا تقدیم وتاخیر والمعنی انی رافعک الیّ ومطہرک من الذین کفروا ومتوفیک بعد انزالی ایاک فی الدنیا ومثلہ من التقدیم والتاخیر کثیر فی القرآن (تفسیر کبیر ج۲)‘‘ کہتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ کا قول ورافعک الیٰ تقاضا کرتا ہے کہ اﷲتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ اٹھا لیا اور واوتریب کا تقاضا نہیں کرتی۔ پس یہی بات باقی رہی کہ یہ کہا جائے کہ اس میں تقدیم وتاخیر ہے اور معنی یہ ہے کہ میں تجھ کو اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور قرآن میں اس قسم کی تقدیم وتاخیر بہت ہے اور تفسیر درمنثور میں امام جلال الدین سیوطیؒ نے حضرت ابن عباسؓ کی یہی روایت پیش کی ہے۔ ’’عن الضحاک عن ابن عباسؓ فی قولہ انی متوفیک ورافعک الیٰ‘‘ یعنی رافعک ثم متوفیک فی آخر الزمان حضرت ضحاک، حضرت ابن عباسؓ سے قول خداوندی ’’انی متوفیک ورافعک الیٰ‘‘ کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ اس کا معنی یہ ہے کہ تجھے اٹھا لوںگا۔ پھر آخری زمانہ میں فوت کروںگا۔ تفسیر ابوالسعود میں بھی یہی لکھا ہے۔ ’’وھوالصحیح عن ابن عباسؓ‘‘ یہی مطلب حضرت ابن عباسؓ سے صحیح طور پر ثابت ہے۔ یہ تقدیم وتاخیر بھی اسی وجہ سے مانی ہے۔ جب بالفرض متوفیک کا معنی موت دینے کے لئے جائیں ورنہ متوفیک کا لغوی اور حقیقی موت ہرگز نہیں۔ کیونکہ متوفی کا مادہ وفا ہے اور اس کا معنی ہے پورا کرنا۔ اگر توفی کا حقیقی معنی موت ہو تو بعض آیات قرآنی کا مطلب ہی صحیح نہیں بن سکتا۔ مثلاً ’’اذ یتوفی الذین کفروا الملائکۃ (انفال)‘‘ یہاں توفی کا فاعل فرشتوں کو قرار دیا گیا ہے۔ اگر توفی کا معنی موت ہو تو لازم آئے گا کہ فرشتے موت دینے والے ہیں۔ حالانکہ موت وحیات محض اﷲتعالیٰ کے قبضے میں ہے۔ چنانچہ خود مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’خداتعالیٰ اپنے اذن اور ارادہ سے کسی شخص کو موت وحیات ضرر اور نفع کا مالک نہیں بناتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۱۴، خزائن ج۳ ص۲۶۰) کیا مرزائی سیکرٹری توفی کا حقیقی معنی موت مان کر فرشتوں کو خدا بنانے کے لئے تیار ہے۔