احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اس آیت میں پہلے اﷲتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی پر چڑھانے کی نفی کی ہے۔ یعنی آپ یقینا مقتول اور مصلوب نہیں ہوئے اور اﷲتعالیٰ نے جو ماقتلوہ فرمایا ہے۔ یہاں ضمیر ہو کا مرجع حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں اور یہ ایک واضح بات ہے کہ یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جسم کو قتل کرنا چاہتے تھے نہ کہ روح کو۔ کیونکہ روح تو نظر ہی نہیں آتی اور پھر موت اور قتل کے بعد بھی روح زندہ ہی رہتی ہے۔ ہمیشہ قاتل جسم انسانی پر حملہ کرتا ہے نہ کہ روح پر۔ تو اﷲتعالیٰ نے جو آخر میں فرمایا کہ: ’’بل رفعہ اﷲ الیہ‘‘ بلکہ اﷲ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔ تو اس کا مطلب صاف یہی نکلے گا کہ اﷲتعالیٰ نے آپ کو جسم سمیت اٹھالیا۔ یہاں مرزائی یہ مطلب بیان کرتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے آپ کا درجہ بلند کر دیا۔ حالانکہ یہ مطلب بالکل غلط ہے۔ صحیح مطلب یہ ہے کہ آپ کے جسم کو اٹھالیا۔ کیونکہ اﷲتعالیٰ نے اسی چیز کو اٹھایا جس کو یہود قتل کرنا چاہتے تھے اور وہ جسم ہے نہ روح۔ باقی رہا مرزائی سیکرٹری کا یہ سوال کہ پھر اﷲتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی روح کو نہ اٹھایا ہوگا۔ کیونکہ یہود روح کو قتل نہیں کرنا چاہتے تھے۔ تو یہ انتہائی لغو سوال ہے۔کیونکہ مراد یہاں جسم مع الروح ہے نہ صرف جسم۔ کیونکہ آپ زندہ تھے اور کسی زندہ انسان کے جسم کو اوپر اٹھانے کا یہی مطلب ہوا کرتا ہے کہ روح بھی ساتھ ہی ہے۔ اگر کوئی کہے کہ مرزائی سیکرٹری نے فلاں روز جہلم سے لاہور کا سفر کیا تو بظاہر تو اس کے جسم کو ہی بس یا ریل میں دیکھا گیا۔ لیکن اس کا مطلب یہی ہوگا کہ وہ جسم مع الروح زندہ ہی لاہور گیا ہے۔ اسی مفہوم کو ادا کرنے کے لئے ہم نے کشف التلبیس میں یہ الفاظ لکھے تھے کہ: ’’حق تعالیٰ نے آپ کو جسم سمیت اپنی طرف اٹھا لیا۔ اس کی بجائے اگر ہم یہ لکھتے کہ آپ کے جسم کو اٹھا لیا تو کسی پہلو سے اعتراض ہوسکتا تھا۔ لیکن آپ کوجسم سمیت کے الفاظ کا یہی مفہوم تھا کہ آپ جسم سمیت زندہ اٹھائے گئے۔‘‘ ب… مرزائی سیکرٹری کا یہ لکھنا بالکل غلط ہے کہ قرآن مجید میں کوئی ایک آیت بھی ایسی نہیںہے جس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جسمانی زندگی ثابت ہوتی ہے۔ کیونکہ حق تعالیٰ نے یہاں ’’بل‘‘ کا لفظ استعمال کر کے منکرین حیات جسمانی کے سارے بل نکال ڈالے ہیں۔ عربی میں اس ’’بل‘‘ کو ابطالیہ کہتے ہیں۔ عربی نحو کا یہ ایک مسلمہ قاعدہ ہے کہ ’’بل‘‘ کے مابعد اور ماقبل کے مضمون ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے۔ اگر ’’بل رفعہ اﷲ الیہ‘‘ سے بقول مرزاقادیانی رفع روحانی اور درجہ کی بلندی مراد لی جائے تو اس میں اور قتل میں