احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ج… مرزائی سیکرٹری کا یہ لکھنا بھی غلط ہے کہ حمامۃ البشریٰ کی عبارت میں کشف کے تعبیر طلب ہونے کی نفی نہیں کی گئی۔ لہٰذا وہ عبارت بھی معترض کے مفید مطلب نہیں ہے۔ کیونکہ ہم نے حمامۃ البشریٰ کی عبارت اس لئے پیش کی تھی کہ حدیث میں حضورﷺ نے جو قسم کھاکے فرمایا ہے کہ ابن مریم ضرور احرام باندھیںگے۔ اس میں مرزائیوں کی طرف سے کوئی تاویل پیش نہ کی جاسکے۔ کیونکہ مرزاقادیانی نے جب خود لکھ دیا ہے کہ ’’والقسم یدل علی ان الخبر محمول علی الظاہر لاتاویل فیہ ولا استثنائ‘‘ (حمامۃ البشری ص۱۴ حاشیہ، خزائن ج۷ ص۱۹۲) یعنی قسم اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ خبر ظاہری معنی پر ہی محمول ہے جس میں تاویل اور استثناء کی کوئی گنجائش نہیں۔ لیکن باوجود مرزاقادیانی کی اس تصریح کے مرزائی سیکرٹری نے اس میں یہ تاویل کر ہی دی ہے کہ: ’’حمامۃ البشریٰ کی عبارت میں کشف کے تعبیر طلب ہونے کی نفی نہیں کی گئی۔‘‘ اور یہی مرزائیوں کی وہ ہٹ دھرمی ہے جس کی وجہ سے ان کو قبول حق کی توفیق نہیں ہوتی اور اس ضد میں وہ اپنے مسلمہ نبی کی بات کو بھی ٹھکرا دیتے ہیں۔ کیا ہی عجیب ایمان ہے۔ سوال وجواب نمبر۳ کیا خدا کی اطاعت کے بعد انگریزی حکومت کی اطاعت فرض ہے۔ مرزائی سیکرٹری نے پہلے ٹریکٹ میں لکھا ہے کہ مرزاقادیانی نے سکھوں کی ظالمانہ حکومت کے مقابلے میں انگریزی حکومت کی تعریف کی تھی اور اس کی تائید میں مولانا ظفر علی خان مرحوم کی وہ تحریریں پیش کی تھیں جو انہوں نے کسی زمانہ میں انگریزی حکومت کی تعریف میں لکھی تھیں۔ اس کے جواب میں ہم نے ’’کشف التلبیس‘‘ میں مرزاقادیانی کی وہ عبارتیں درج کی تھیں جن میں انہوں نے انگریز کی اطاعت کو ایک دینی فریضہ قرار دیا تھا اور ایسی تعریف لکھی تھی جو قرآنی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے کہ کوئی نبی ایسی باتیں نہیں کہہ سکتا۔ مثلاً: ۱… ’’سو میرا مذہب جس کو باربار ظاہر کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ اسلام کے دو حصے ہی۔ ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کریں۔ دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو۔ جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔‘‘ (گورنمنٹ کی توجہ کے لائق، ملحقہ شہادت القرآن ص۸۴، خزائن ج۶ ص۳۸۰) اس سے ثابت ہوا کہ حکومت برطانیہ کی اطاعت کرنا مرزاقادیانی کا مستقل مذہب ہے اور خدا کی اطاعت کے بعد اطاعت رسولﷺ کی جگہ اطاعت برطانیہ پر ان کا ایمان ہے۔