احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
نہیںکیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ازروئے احادیث ضرور حج کریںگے۔ لہٰذا مرزاقادیانی وہ مسیح نہیں ہوسکتے جن کے آنے کی احادیث میں خبر دی گئی ہے۔ آپ اس دلیل سے کیوں سراسمیہ ہوگئے ہیں۔ ہم نے تو مرزاقادیانی کی نبوت کو جھوٹا ثابت کرنا ہے۔ خواہ کسی دلیل سے کریں۔ ب… ’’کشف التلبیس‘‘ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حج وعمرہ کرنے کے بارے میں مسلم شریف کی یہ حدیث پیش کی تھی کہ: ’’یحدث ابوہریرۃ عن النبیﷺ قال والذی نفسی بیدہ لیہلن ابن مریم بفج الروحاء حاجاً اومعتمراً (باب جواز التمتع فی الحج والعمرۃ)‘‘ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ حضرت ابن مریم ضرور فج روحاء سے حج کے لئے یا عمرہ کے لئے یا حج وعمرہ دونوں کے لئے احرام باندھیںگے۔ کیا مرزائی سیکرٹری نے اس حدیث کا کوئی جواب دیا ہے؟ اور جواب ہو بھی نہیں سکتا۔ کیونکہ رسول اﷲﷺ قسم کھاکے فرمارہے ہیں کہ حضرت ابن مریم ضرور احرام باندھیںگے اور مقام فج روحاء کی بھی تصریح کردی اور چونکہ مرزاقادیانی کو حج یا عمرہ کا احرام کسی طرح بھی نصیب نہیں ہوا۔ اس لئے آپ مسیح موعود ہرگز نہیں ہوسکتے۔ اس کے جواب میں مرزاقادیانی سیکرٹری نے جو یہ لکھا ہے کہ ایام الصلح کے حوالہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضورﷺ نے مسیح موعود کو کشف میں حج کرتے ہوئے دیکھا ہے اور کشف تعبیر طلب ہوتے ہیں۔ اس میں بھی تلبیس یا بدفہمی کا ثبوت دیا ہے اور مظاہر حق کا حوالہ بھی ہرگز اس کے مفید مطلب نہیں ہے۔ کیونکہ: الف… مسلم شریف کی مذکورہ حدیث میں آنحضرتﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ میں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حج کرتے دیکھا ہے۔ بلکہ بطور پیش گوئی یہ فرمایا ہے کہ وہ آئندہ زمانہ میں ضرور حج یا عمرہ کریںگے۔ ب… اور مظاہر حق میں ان روایات کی توجیہہ کی گئی ہے۔ جن میں آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ میں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو طواف کرتے دیکھا ہے۔ لیکن اس کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ جو قرب قیامت میں نزول مسیح کے بعد پیش آئے گیا اور ایام الصلح میں بھی مرزاقادیانی کی عبارت کا تعلق اس پیش گوئی سے ہے نہ کہ کشف ماضی سے۔ کیونکہ اس کے یہ الفاظ ہیں۔ ’’کیونکہ بموجب حدیث کے وہی وقت مسیح موعود کے حج کا ہوگا۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۶۸،۱۶۹، خزائن ج۱۴ ص۴۱۶،۴۱۷) تعجب ہے کہ مرزائی سیکرٹری اپنے نبی کی بات بھی ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔