احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
الف… جب ہماری طرف اس بارے میں مرزائی بھی وہی کہتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کسی کے شاگرد نہیں تھے تو یہ نتیجہ کیونکر نکالا جاسکتا ہے؟ ب… ہم نے وہی لکھا ہے جو حق تعالیٰ نے ان آیات میں فرمایا ہے۔ کیا مرزائی سیکرٹری ’’فبہداہم اقتدہ‘‘ کے الفاظ قرآنی پر بھی یہی اعتراض کرنا چاہتا ہے کہ آنحضرتﷺ سابقہ انبیاء کے شاگر د تھے۔ العیاذ باﷲ! ج… قرآنی الفاظ ’’فبہداہم اقتدہ‘‘ {آپ بھی ان انبیاء کے طریق پر چلیں۔} سے کسی طرح ثابت نہیں ہوسکتا کہ آنحضرتﷺ کو ان انبیاء کی شاگردی کرنے کا حکم دیا جارہا ہے۔ کیونکہ یہاں ان انبیاء کے طریقہ پر چلنے کا حکم ہے نہ کہ ان سے دین وشریعت سیکھنے کا اور مطلب ہے کہ حق تعالیٰ نے انبیاء سابقین کو جو دین دیا تھا۔ آپ بھی اسی دین پر چلیں۔ کیونکہ سب انبیاء کا دین ایک ہی ہے اور احوال زمانہ کے اعتبار سے شریعتیں جداجدا ہیں۔ اسی حقیقت کو ’’ان اتبع ملۃ ابراہیم حنیفاً‘‘ میں اﷲتعالیٰ نے بیان فرمایا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جو ملت عطاء ہوئی اور انبیائے سابقین کو جو دین دیاگیا وہ سب حق تعالیٰ ہی کی طرف سے تھا۔ اس لئے ملت ابراہیمی اور دین وہدایت انبیاء کی اتباع درحقیقت حق تعالیٰ ہی کی اتباع ہوگی۔ چنانچہ سرور انبیاء علیہم السلام کو دین انبیاء اور ملت ابراہیمی کا علم بھی حق تعالیٰ نے خود ہی بذریعہ وحی عطاء فرمایا ہے۔ یعنی انبیاء کی شاگردی سے اس حکم کا کوئی تعلق نہیں ہوسکتا اور اگر مرزائی سیکرٹری کی الٹی فہم یہی نتیجہ نکالتی ہے تو یہ اعتراض اس کا قرآن پر ہے نہ ہم پر۔ سوال وجواب نمبر۲ ’’حضرت مسیح علیہ السلام حج کریںگے۔‘‘ مرزائی سیکرٹری نے (اظہار الحق ص۸) پر لکھا ہے کہ ہمارے جواب کے مسکت ومدلل ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ مذکورہ اعتراض کو نظرانداز کر کے ’’اصل اعتراض یہ ہے‘‘ لکھ کر ایک زائد اعتراض کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ خطیب صاحب مذکور کی تقاریر سننے والے بخوبی جانتے ہیں کہ انہوں نے مذکورہ اعتراض بڑے زور اور اصرار وتکرار سے کیا تھا۔الجواب الف… ’’ہر نبی حج کرتا ہے۔‘‘ کی بحث کو چھوڑ کر اس بحث کا اختیار کرنا کہ حضرت مسیح علیہ السلام ضرور حج کریںگے۔ ایسا ہی ہے جیسا کہ کسی مخالف کے ہاتھ کو چھوڑ کر اس کے گلے کو پکڑ لیا جائے۔ اب تو ہم نے مرزائیوں کا گلہ پکڑ لیا ہے۔ کیونکہ اصل بحث یہ ہے کہ چونکہ مرزاقادیانی نے حج