احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
’’ایمانداری کا تقاضا تو یہ تھا کہ مرزائی سیکرٹری اپنے نبی کی بات بلاچون وچرا مان لیتا۔ لیکن دانستہ انکار کرتے ہوئے اس میں یہ تاویل کردی کہ اسی جگہ انہی روحانی علوم کا ذکر ہے۔ جس کے لئے انبیاء کرام کسی استاد کے محتاج نہیں ہوتے اور نہ حضرت مسیح موعود نے وہ کسی سے سیکھے تھے۔‘‘ (قادیانی رسالہ اظہار الحق ص۷،۸) الجواب الف… مندرجہ عبارتوں میں مرزاقادیانی نے تعلیم وتادیب اور دینی علوم کے الفاظ لکھے ہیں تو کیا دینی علوم سے مراد ایسے روحانی علوم ہیں جن کا شریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا؟ یہ بات تو ہر لکھا پڑھا آدمی سمجھ سکتا ہے کہ دینی علوم سے مراد شرعی علوم ہی ہوتے ہیں جو امت کی ہدایت کا سبب بنتے ہیں اور یہ الفاظ کہ ’’بذریعہ جبرائیل علیہ السلام حاصل کرے اور یہ کہ اب وحی رسالت تاقیامت منقطع ہے۔‘‘ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہاں وہی دینی علوم مراد ہیں جن کا تعلق رسالت سے ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں مرزائی سیکرٹری یہ بھی بتائیں کہ کیا شرعی علوم روحانیت سے خالی ہوتے ہیں؟ شریعت تو قلوب وارواح کی تربیت وتطہیر کے لئے ہی نازل ہوتی ہے۔ کیا کوئی ایسا علم بھی ہے جو انبیاء کو بحیثیت رسالت ونبوت عطاء ہو اور اس کے ساتھ امت کی ہدایت وابستہ ہو اور وہ روحانیت سے خالی ہو۔ مرزائی سیکرٹری کی اس تاویل کا تو یہ نتیجہ ماننا پڑے گا کہ قرآن وحدیث کے علوم روحانی نہیں ہیں۔ روحانی علوم تو ان کے ماسوا ہیں جو مرزاقادیانی کو بغیر استاد عطاء کئے گئے ہیں۔ کیا مرزائی سیکرٹری یہ جاہلانہ نظریہ رکھتا ہے کہ شریعت اور طریقت دو متضاد چیزیں ہیں۔ بریں عقل ودانش بباید گریست ج… مرزائی سیکرٹری نے اس سلسلہ میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کی مثال پیش کی ہے۔ لیکن وہ اس کے لئے مفید نہیں۔ کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت خضر سے دینی علوم نہیں حاصل کئے تھے۔ بلکہ چند جزوی واقعات تھے جن کا علم اﷲتعالیٰ نے حضرت خضر علیہ السلام کو دے دیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نہ دیا۔ اسی طرح بخاری شریف میں جو یہ لکھا ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بنو جرہم قبیلہ سے ادب عربی سیکھا تھا تو اس کا بھی دینی علوم سے کوئی تعلق نہیں اور ہر نبی زبان اور اس کے محاورات اپنے قبیلہ اور قوم ہی سے حاصل کیا کرتا ہے۔ یہ تو مرزائی سیکرٹری بھی مانتا ہے کہ رسول خداﷺ امی تھے اور آپ نے کسی