احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
تقدیر الٰہی سے محمدی بیگم کا والد مرزا احمد بیگ ۳۱؍ستمبر ۱۸۹۲ء کو فوت ہوگیا تو مرزاقادیانی نے اس کو اپنی صداقت کا نشان قرار دیا۔ لیکن محمدی بیگم کا خاوند مرزاسلطان محمد زندہ رہا۔ جس کے متعلق الہام درج کیا تھا کہ اڑھائی سال تک مر جائے گا اور مرزاقادیانی اس سے پہلے ۱۹۰۸ء کو اس جہان سے کوچ کر گئے۔ حالانکہ الہام کی صداقت کا نشان تو مرزاسلطان محمد کے لئے ثابت ہونا چاہئے تھا۔ کیونکہ وہی مرزاقادیانی کا رقیب تھا۔ جس نے ان کی منکوحہ آسمانی کو اپنے نکاح میں لے لیا تھا۔ لیکن مرزاقادیانی کب بس کرنے والے تھے۔ یہ الہام بھی شائع کردیا تھا کہ: ’’خدا تعالیٰ نے مقرر کر رکھا ہے کہ وہ مکتوب الیہ کی دختر کلاں کوجس کی نسبت درخواست کی گئی تھی۔ ہر ایک روک دور کرنے کے بعد انجام کار اسی عاجز کے نکاح میں لادے گا اور بے دینوں کومسلمان بنادے گا اور گمراہوں میں ہدایت پھیلا دے گا۔ چنانچہ عربی الہام اس بارے میں یہ ہے۔ ’’کذبوا بایتنا وکانوا بہا یستہزؤن فسیکفیکہم اﷲ یردھا الیک لا تبدیل لکلمات اﷲ‘‘ یعنی انہوں نے ہمارے نشانوں کو جھٹلایا اور پہلے سے ہنسی کر رہے تھے۔ سو خداتعالیٰ ان سب کے تدارک کے لئے جو اس کام کو روک رے ہیں۔ تمہارا مددگار ہوگا اور انجام کار اس کی اس لڑکی کو تمہاری طرف واپس لائے گا۔ کوئی نہیں جو خدا کی باتوں کو ٹال سکے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۶،۲۸۷، خزائن ج۵ ص۲۸۶،۲۸۷، مورخہ ۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ئ) قارئین اندازہ لگائیں۔ مرزاقادیانی نے کتنی زبردست پیش گوئی شائع کی تھی کہ ’’خداتعالیٰ اس کو ہر ایک روک دور کرنے کے بعد انجام کار اسی عاجز کے نکاح میں لاوے گا۔‘‘ لیکن مرزاقادیانی ۱۹۰۸ء میں موت کالقمہ بن گئے۔ ان کو کوئی اور منکوحہ بھی نصیب نہ ہوئی۔ نہ ہی محمدی بیگم کے نکاح میںکامیاب ہوئے۔ بلکہ اس کے بعد محمدی بیگم ۵۸سال تک زندہ رہی اور گذشتہ سال لاہور میں ۱۹؍نومبر ۱۹۶۶ء کو اس کی وفات ہوئی۔ ’’انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون‘‘ اﷲتعالیٰ اس خوش نصیب خاتون پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائیں جو نصف صدی سے زیادہ مرزاقادیانی کے کذب وفریب کے خلاف ایک خدائی نشان کے طور پر زندہ رہی۔ کیا مرزائیوں کے لئے اب بھی مرزاقادیانی کو سچا ماننے کی کوئی گنجائش باقی رہ گئی ہے۔ واﷲ الہادی! یہ ایک نشان ہی کافی ہے آزمانے کو چھپاتے کیوں ہیں اسے آج دیکھو مرزائی فروری ۱۹۶۷ء