احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کے لئے حضرت بانی سلسلہ احمدیہ (مرزاقادیانی) کا مندرجہ ذیل ارشاد بڑا واضح اور مکمل ہے۔ آپ فرماتے ہیں۔ جن پانچ چیزوں پر اسلام کی بناء رکھی گئی ہے وہ ہمارا عقیدہ ہے اور جس خدا کی کلام یعنی قرآن مجید کو پنجہ مارنے کا حکم ہے۔ ہم اس کو پنجہ مار رہے ہیں اور اس بات پر ایمان لاتے ہیں کہ خداتعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور سیدنا حضرت محمد مصطفیﷺ اس کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔ غرض وہ تمام امور جن پر سلف صالحین کا اعتقادی اور عملی طور پر اجماع تھا اور وہ امور جو اہل سنت کی اجماعی رائے سے اسلام کہلاتے ہیں۔ ان سب کا ماننا فرض ہے اور ہم آسمان اور زمین کو اس بات پر گواہ کرتے ہیں کہ یہی ہمارا مذہب ہے اور جو شخص مخالف اس مذہب کے کوئی اور الزام ہم پر لگاتا ہے۔ وہ تقویٰ اور دیانت کو چھوڑ کر ہم پر افتراء کرتا ہے اور قیامت میں ہمارا اس پر دعویٰ ہے کہ کب اس نے ہمارا سینہ چاک کر کے دیکھا کہ ہم باوجود ہمارے اس قول کے دل سے ان اقوال کے مخالف ہیں۔ الجواب ۱… مرزاقادیانی کی مذکورہ عبارت کی بناء پر تمام مرزائیوں سے ہمارا یہ سوال ہے کہ اگر کوئی اور شخص ان تمام عقائد کو مانے جو مرزاقادیانی نے یہاں لکھے ہیں۔ لیکن مرزاقادیانی کو نبی اور مسیح موعود نہ مانے تو کیا اس کو مؤمن اور مسلمان سمجھتے ہو؟ اگر مرزائی یہ جواب دیں کہ ہم ایسے شخص کو مؤمن اور مسلمان سمجھتے ہیں تو یہ ان کا فریب ہوگا۔ الف… کیونکہ خود مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’جو مجھے نہیں پہچانتا وہ کافر اور مردود اور اس کے اعمال حسنہ نامقبول اور وہ دنیا میں معذب اور آخرت میں ملعون ہوگا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۷۶، خزائن ج۲۲ ص۳۹۰) ب… مرزاقادیانی کا بیٹا مرزامحمود احمد خلیفہ نے لکھا ہے کہ: ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ میں تسلیم کرتا ہوں کہ یہ میرے عقائد ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵) جس طرح مرزاقادیانی اور اس کے خلیفہ نے تصریح کر دی ہے کہ جو مسلمان مرزاقادیانی کو مسیح موعود نہیں مانتا وہ دائرہ اسلام سے خارج اور کافر ہے۔ اسی طرح علمائے اسلام فرماتے ہیں کہ بوجہ دعویٰ نبوت اور مسیح موعود ہونے کے مرزاقادیانی اور اس کے ماننے والے دائرہ اسلام سے خارج اور کافر ہیں۔ خواہ وہ ان عقائد کا اقرار کریں جو مرزاقادیانی غلام احمد نے مذکورہ عبارت میں لکھے ہیں۔