احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کوئی نبی کسی زمانہ میں کافر بھی رہ سکتا ہے۔ ۳… مرزائی سیکرٹری نے یہاں بھی اسی موروثی دجل وفریب سے کام لیا ہے جو ان کا عام شیوہ ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ بیشک ختم نبوت کا منکر کافر ہے اور تم یقینا ختم نبوت کے منکر ہو۔ اس لئے امت مسلمہ کا تمہارے کفر پر اجماع ہے اور جہلم کے مرزائیوں کو تو یہ لکھتے ہوئے شرم آنی چاہئے۔ کیونکہ گورنمنٹ ہائی سکول جہلم کے مرزائی ٹیچر فضل داد نے نعیم احمد کلاس نہم کے بازو کی ہڈی اس بناء پر توڑ دی تھی کہ اس نے بلیک بورڈ پر ختم نبوت زندہ باد کے الفاظ لکھے تھے اور مرزائی ٹیچر نے اس بات کی تحریر بھی دے دی ہے کہ اس نے اسی بناء پر مارا تھا۔ اگر مرزائی ختم نبوت کے معتقد ہوتے تو اس کو ان الفاظ سے کیوں اشتعال آتا۔ باقی رہا یہ عقیدہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں اور قیامت سے پہلے زمین پر نازل ہوںگے تو یہ قرآن حکیم اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے اور یہ عقیدہ قطعاً ختم نبوت کے منافی نہیں ہے۔ کیونکہ ختم نبوت کا مفہوم خود رحمۃ للعالمین خاتم النبیینﷺ نے واضح فرمادیا ہے۔ چنانچہ: ۱… حدیث میں ہے۔ ’’انہ سیکون فی امتی ثلاثون کذابون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (ترمذی شریف)‘‘ {بیشک میری امت میں تیس کذاب ہوںگے۔ ان میں سے ہر ایک یہی گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔} میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی امت مین ۳۰کذاب دعویٰ نبوت کریںگے۔ لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو آنحضرتﷺ سے پہلے کے نبی ہیں نہ بعد کے۔ چنانچہ قرآن مجید میں تصریح ہے۔ ’’ومبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ {یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بشارت دی کہ میرے بعد ایک عظیم الشان رسول آئیںگے ان کا نام احمد ہوگا} اور مرزاقادیانی چونکہ حضورﷺ کی امت میں پیدا ہوا اور حضورﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کیا اس لئے وہ ارشاد نبوی کی روشنی میں کذاب ہوگا۔ برعکس اس کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پہلے کے نبی ہیں۔ نہ حضورﷺ سے بعد کے۔ البتہ آپ کی عمر حق تعالیٰ نے اپنی حکمت کے تحت طویل کر دی اور وہ دوبارہ قیامت سے پہلے تشریف لائیںگے۔ لہٰذا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نبی ماننا (جو پہلے کے ہیں) اور انکی آمد ثانی ماننا ختم نبوت کے حقیقی صحیح مفہوم کے خلاف نہیں ہے۔ ۲… ختم نبوت کے مسئلہ کو نبی کریمﷺ نے ایک مثال سے بھی واضح فرمایا ہے۔