احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
(ذلیل) ہونا یا موروعتاب الٰہی ہونا ظاہر ہو یا ایسے اظہار کے وجوہ پائے جاتے ہیں۔ ۳… میں حتیٰ الوسیع ہر ایک شخص کو جس پر میرا اثر ہوسکتا ہے۔ اس طرح کاربند ہونے کے لئے ترغیب دوںگا۔ جیسا کہ میں نے فقرہ نمبر۱،۲،۳،۴،۵ میں اقرار کیا ہے۔ مورخہ ۲۴؍فروری ۱۸۹۹ء دستخط صاحب مجسٹریٹ ضلع مسٹر ڈوئی بحروف انگریزی دستخط بحروف انگریزی دستخط مرزاغلا احمد قادیانی کمال الدین پلیڈر ’’یہ ہے مرزاقادیانی کی دلیری اور ان کا توبہ نامہ ایک انگریز ڈی،سی کی بارگاہ میں۔‘‘ (منقول از تازیانۂ عبرت مؤلفہ مولانا محمد کرم الدین صاحب دبیرؒ) مرزائی سوال نمبر۵ یہ بھی کہاگیا ہے کہ کسی نبی کا نام مرکب نہیں ہوتا۔ معترض کے باقی اعتراضات کی طرح یہ بھی خودساختہ معیار ہے۔ جس کا قرآن مجید واحادیث میں کہیں ذکر نہیں ہے۔ یہ اعتراض اگر کسی جاہل انسان کی طرف سے ہوتا تو چنداں تعجب انگیز نہ تھا۔ لیکن ایک ’’عالم دین‘‘ کے منہ سے ایسا اعتراض حیرت انگیز ہے کہ اس کو یہ بھی معلوم نہیں کہ قرآن مجید میں انبیاء علیہم السلام کے جو نام بیان ہوئے ہیں۔ ان میں سے متعدد مرکب ہیں۔ مثلاً اسرائیل، اسماعیل جو عربی زبان کے مرکب الفاظ ہیں نیز قرآن مجید میں حضرت مسیح علیہ السلام کا نام اسمہ المسیح عیسیٰ بن مریم (آل عمران) بتایا گیا ہے جو یقینا مرکب ہے۔ الجواب مرزائی سیکرٹری دوسروں کو طعن دیتا ہے۔ لیکن خود جہالت کا شکار ہے۔ مثلاً: ۱… اس نے اسرائیل کو بھی انبیاء کے مرکب ناموں میں شمار کیا ہے۔ حالانکہ اسرائیل نام نہیں بلکہ حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب ہے۔ چنانچہ تفسیر مدارک میں ہے۔ ’’وھو لقب لہ‘‘ یعنی اسرائیل حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب ہے۔ اس کا معنی عبداﷲ ہے یعنی اﷲ کا بندہ۔ ۲… اسی طرح مرزائی سیکرٹری کا یہ لکھنا کہ عیسیٰ بن مریم حضرت مسیح علیہ السلام کا مرکب نام ہے۔ یہ بھی اس کی محض جہالت ہے۔ کیونکہ نام تو مسیح اور عیسیٰ ہیں۔ ابن مریم (مریم کا بیٹا) نام (علم) نہیں۔ بلکہ ان کی والدہ حضرت مریم کی طرف نسبت ہے۔ چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بلا باپ پیدا ہوئے۔ اس خصوصیت کو ظاہر کرنے کے لئے قرآن وحدیث میں ان کو ابن مریم فرمایا گیا ہے۔