احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
سجداً‘‘ (یہاں یہ بھی ملحوظ رہے کہ اس شریعت میں اس طرح سجدہ تعظیمی جائز تھا۔ لیکن اب وہ حرام ہے) نیز حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنی دعاء میں فرمایا ہے۔ ’’رب قد اتیتنی من الملک‘‘ اے میرے پروردگار بیشک تو نے مجھ کو بادشاہی دی ہے۔ ان آیات سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ اصل اقتدار کے مالک حضرت یوسف علیہ السلام ہی تھے اور بادشاہ ریان بن الولید برائے نام تھا اور بعض علماء نے لکھا ہے کہ آخر میں بادشاہ حضرت یوسف علیہ السلام کے ہاتھ پر مسلمان ہوگیا تھا۔ فرمائیے۔ کہاں حضرت یوسف علیہ السلام کے اقتدار مصر کی حیات مبارکہ اور کہاں مرزاغلام احمد کی غلامانہ زندگی جو کافر گورنمنٹ کی ثناخوانی اور دعاء گوئی ہی میں گذر گئی۔ چہ نسبت خاک رابا عالم پاک۔ باقی رہا مرزائی سیکرٹری کا یہ لکھنا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس دنیا میں اٹھ گئے اور کافر حکومت کا خاتمہ نہیں ہوا تھا۔ سو اس میں بھی حیرت انگیز تلبیس سے کام لیا گیا ہے۔ کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق احادیث سے صراحتاً مذکور ہے کہ وہ قیامت سے پہلے آمد ثانی پر اقتدار وحکومت پر فائز ہوںگے اور قرآن مجید میں مذکور ہے کہ حق تعالیٰ نے پہلے دور میں بھی ان کو یہودی اقتدار کے تسلط سے بچا کر اپنی قدرت وحکمت سے زندہ آسمان پر اٹھا لیا۔ مرزائیوں کا یہ بہت بڑا فریب ہے جو وہ کہتے ہی کہ ازروئے قرآن مجید حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ایک ثابت شدہ حقیقت ہے۔ کیونکہ قرآن مجید میں صاف اعلان ہے کہ: ’’وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لہم وما قتلوہ یقیناً بل رفعہ اﷲ الیہ وکان اﷲ عزیزاً حکیما (النسائ)‘‘ {اور انہوں نے نہ آپ (یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کو قتل کیا اور نہ ان کو سولی پر چڑھایا اور لیکن ان کو شبہ میں ڈال دیاگیا اور انہوں نے آپ کو یقینا قتل نہیں کیا بلکہ اﷲ نے آپ کو اپنی طرف اٹھا لیا اور اﷲ زبردست حکمت والا ہے۔} قرآن مجید کی ان آیات سے صاف نتیجہ نکلتا ہے کہ جن کو یہود قتل کرنا چاہتے تھے۔ اسی کو اﷲتعالیٰ نے اپنی طرف اٹھایا اور اﷲتعالیٰ کی قدرت وحکمت کا یہی تقاضا تھا۔ ظاہر ہے کہ یہود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جسم کو قتل کرنا اور سولی پر لٹکانا چاہتے تھے۔ اس لئے حق تعالیٰ نے آپ کو جسم سمیت اپنی طرف اٹھالیا۔ مرزائی یہاں رفع سے درجات کی بلندی مراد لیتے ہیں۔ حالانکہ اس کا اس مضمون کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ مطلب کیسے صحیح ہوسکتا ہے کہ یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ لیکن اﷲتعالیٰ نے آپ کے درجے بلند کر دئیے۔ نعوذ باﷲ! عجیب بدفہمی ہے۔ علاوہ ازیں حسب ذیل احادیث میں واضح ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوںگے۔