احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کے لئے دردمند ہے اور رعیت پروری کی تدبیروں میں مشغول ہے۔ اسی طرح خدا بھی آسمان سے تیرا ہاتھ بٹادے۔ سو یہ مسیح موعود جو دنیا میں آیا تیرے ہی وجود کی برکت اور دلی نیک نیتی اور سچی ہمدردی کا ایک نتیجہ ہے۔‘‘ (ستارہ قیصرہ ص۸، خزائن ج۱۵ ص۱۱۸) قارئین سے عرض ہے کہ وہ نمبر۴ اور ۵ کی مندرجہ عبارتوں کو بار بار پڑھیں اور قادیانی نبوت کا جائزہ لیں کہ یہ کہاں سے آئی ہے۔ الف… جب کہ خود مرزاقادیانی نے ایک کافرہ ملکہ کو زمین کا نور اور اپنے آپ کو آسمان کا نور قرار دے کر کہا کہ نور، نور کو کھینچتا ہے اور تاریکی ، تاریکی کو اور چونکہ ملکہ کافرہ تھی اس کا باطن تاریک تھا۔ اس لئے نتیجہ یہ نکلا کہ کفرنے کفر کو کھینچا اور تاریکی نے تاریکی کو اپنی طرف جذب کیا۔ ب… نمبر۵ کی عبارت میں تو بالکل تصریح کر دی کہ یہ مسیح موعود جو دنیا میں آیا تیرے ہی وجود کی برکت اور دلی نیک نیتی اور سچی ہمدردی کا نتیجہ ہے۔ اب بتلائیے جس شخص کی نبوت ایک کافرہ ملکہ کے وجود کی برکت اور اس کی سچی ہمدردی کا نتیجہ ہو تو وہ انگریزی نبوت ہوگی یا خدائی اس کے بعد بھی کیا مرزائی یہ کہنے کا حق رکھتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے ملکہ وکٹوریہ کو اسلام کی دعوت دی۔ ہم پوچھتے ہیں کہ کس اسلام کی دعوت دی۔ جب کہ خود مرزاقادیانی کی نبوت ہی ملکہ کے وجود کی رہین منت اور اس کی سچی ہمدردی اور نیک نیتی کا نتیجہ ہے۔ ’’فاعتبرو یا اولیٰ الابصار‘‘ مرزائی سوال نمبر۴ ایک پامال شدہ اعتراض یہ بھی دہرایا گیا ہے کہ کوئی پیغمبر ایسا نہیں گذرا جو کافر حکومت کے ماتحت پیدا ہوا ہو اور زندگی بھر کافر حکومت کے ماتحت رہے اور اس کے مرنے پر وہ حکومت قائم ہو۔ یہ اعتراض بھی باقی اعتراضات کی طرح خود ساختہ ہے اور معترض کی قرآن دانی اور تاریخ دانی کا شاہکار ہے۔ قرآن میں انبیاء کے جو کام بیان ہوئے ہیں ان میں کسی جگہ یہ کام نہیں بتایا گیا کہ وہ حکومتوں کے تختے الٹنے کے لئے آتے ہیں۔ البتہ یہ ضرور معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام ایک کافر حکومت میں بطور وزیر ومشیر شامل رہے اور آپ اس دنیا سے اس حال میں اٹھ گئے کہ اس حکومت کا خاتمہ نہیں ہوا تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام بیابان میں فوت ہوگئے اور کافر حکومت کا خاتمہ نہیں ہوا تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس دنیاسے اٹھ گئے اور کافر حکومت کا خاتمہ نہیں ہوا تھا۔ (مرزائی ٹریکٹ ص۵)