احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
۳… مرزاقادیانی نے تو یہاں تک لکھ دیا ہے کہ: ’’بعض احمق اور نادان سوال کرتے ہیں کہ اس گورنمنٹ سے جہاد کرنا درست ہے یا نہیں سو یاد رہے کہ یہ سوال ان کا نہایت حماقت کا ہے۔ کیونکہ جس کے احسانات کا شکرکرنا عین فرض اور واجب ہے۔ اس سے جہاد کیسا۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ سو میرا مذہب جس کو باربار ظاہر کرتا ہوں یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کریں۔ دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو۔ جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔‘‘ (گورنمنٹ کی توجہ کے لائق ملحقہ شہادت القرآن ص۸۴، خزائن ج۶ ص۳۸۰) بتلائیے جس شخص کا مذہب ہی یہی ہو کہ اﷲتعالیٰ کی اطاعت کے بعد حکومت برطانیہ کی اطاعت فرض ہے۔ اس کے انگریزی نبی ہونے میں کیا شبہ رہ جاتا ہے۔ قرآن میں تو اطاعت خدا کے بعد اطاعت رسول اﷲﷺ کا حکم ہے۔ ’’اطیعواﷲ واطیعوالرسول واولیٰ الامر منکم‘‘ لیکن قادیانی شریعت میں خدا کی اطاعت کے بعد حکومت برطانیہ کی اطاعت کا درجہ ہے۔ بعض لوگ باالخصوص مرزائی اس آیت میں اولیٰ الامر منکم سے انگریزی حکومت کی اطاعت کو فرض ثابت کرتے ہیں۔ لیکن یہ ایک گمراہ کن مغالطہ ہے۔ کیونکہ آیۃ میں تو منکم کی قید ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ تم مسلمانوں میں سے جو اولی الامر اصحاب حکم ہوں اور وہ اﷲ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت بھی کرتے ہوں ان کی تابعداری کرو۔ انگریز نہ منکم میں داخل ہیں نہ وہ اﷲ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرتے ہیں۔ ان کی اطاعت ازروئے قرآن کس طرح فرض قرار دی جاسکتی ہے۔ ۴… ملکہ وکٹوریہ کو مرزاقادیانی نے خطاب کرتے ہوئے لکھا ہے۔ ’’اے ملکہ معظمہ تیرے وہ پاک ارادے ہیں جو آسمانی مدد کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں اور تیری نیک نیتی کی کشش ہے جس سے آسمان رحمت کے ساتھ زمین کی طرف جھکتا جاتا ہے۔ اس لئے تیرے عہد سلطنت کے سوا اور کوئی بھی عہد سلطنت ایسا نہیں جو مسیح موعود کے ظہور کے لئے موزوں ہو۔ سو خدا نے تیرے نورانی عہد میں آسمان سے ایک نور نازل کیا۔ کیونکہ نور، نور کو اپنی طرف کھینچتا اور تاریکی، تاریکی کو کھینچتی ہے۔‘‘ (ستارہ قیصرہ ص۶، خزائن ج۱۵ ص۱۱۶) ۵… ’’جس طرح تو اے ملکہ معظمہ اپنی تمام رعیت کی نجات اور بھلائی اور آرام