احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
۲… اگر مرزاقادیانی نے صرف اس پہلو سے انگریزی حکومت کی تعریف کی ہوتی کہ وہ سکھوں کی حکومت کی نسبت سے اچھی ہے تو اور بات تھی۔ لیکن مرزاقادیانی کی زندگی کا تو اہم مقصد ہی انگریزی حکومت کی وفاداری اور ثنا خوانی تھی۔ چنانچہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: الف… ’’اور مجھ سے سرکار انگریزی کے حق میں جو خدمت ہوئی وہ یہ تھی کہ میں نے پچاس ہزار کے قریب کتابیں اور رسائل اور اشتہارات چھپوا کر اس ملک اور نیز دوسرے بلاد اسلامیہ میں اس مضمون کے شائع کئے کہ گورنمنٹ انگریزی ہم مسلمانوں کی محسن ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان کا یہ فرض ہونا چاہئے کہ اس گورنمنٹ کی سچی اطاعت کرے اور دل سے اس دولت کا شکر گذار اور دعاگو رہے اور یہ کتابیں میں نے مختلف زبانوں میں اردو فارسی عربی میں تالیف کر کے اسلام کے تمام ملکوں میں پھیلا دیں۔ یہاں تک کہ اسلام کے دو مقدس شہروں مکہ اور مدینہ میں بھی بخوبی شائع کر دیں اور روم کے پایۂ تخت قسطنطنیہ اور بلاد شام اور مصر اور کابل اور افغانستان کے متفرق شہروں میں جہاں تک ممکن تھا۔ اشاعت کر دی گئی۔ جس کا یہ نتیجہ ہوا کہ لاکھوں انسانوں نے جہاد کے وہ غلط خیالات چھوڑ دئیے جو نافہم ملاؤں کی تعلیم سے ان کے دلوں میں تھے۔ یہ ایک ایسی خدمت مجھ سے ظہور میں آئی کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ برٹش انڈیا کے تمام مسلمانوں میں اس کی نظیر کوئی مسلمان دکھلا نہیں سکا۔‘‘ (ستارہ قیصرہ ص۳،۴، خزائن ج۱۵ ص۱۱۴) بتلائیے ایک مدعی نبوت انگریزی حکومت کی وفاداری میں اتنا بڑھ گیا ہے کہ اس اسلام دشمن گورنمنٹ کی سچی اطاعت کو مسلمانوں کے لئے فرض سمجھتا ہے اور جہاد جیسے اسلامی فریضہ کے جذبات کو مسلمانوں کے دل سے نکالنے کے لئے ہزاروں کتابیں شائع کرتا ہے۔ بیشک مرزاقادیانی اس کفر نوازی میں بے نظیر ہیں۔ کوئی مسلمان ایسا کر ہی نہیں سکتا۔ انصاف پسند طبقہ اندازہ لگائے کہ مرزاقادیانی نے جو کچھ انگریزی حکومت کی اطاعت میں یہ خدمات سرانجام دی ہیں۔ جن کا ذکر اس نے خود کیا ہے۔ یہ ایک انگریزی ایجنٹ کا کام ہے۔ یا اﷲ کی طرف سے بھیجے ہوئے کسی نبی کا، عبرت ،عبرت، عبرت۔ علاوہ ازیں یہ بھی ملحوظ رہے کہ مرزاقادیانی نے جو یہاں لکھا ہے ’’گورنمنٹ انگریزی ہم مسلمانوں کی محسن ہے‘‘ تو اس سے کون مسلمان مراد ہیں۔ جب کہ مرزاقادیانی کے نزدیک وہ لوگ مسلمان ہی نہیں جو اس کو نبی نہیں مانتے۔ چنانچہ لکھا ہے کہ: ’’خداتعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا۔ وہ مسلمان نہیں ہے۔ (مرزاقادیانی کا خط بنام ڈاکٹر عبدالحکیم خان پٹیالوی) (تذکرہ ص۶۰۷ طبع۳)