احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
الجواب نمبر۲ یہاں بھی مرزائی سیکرٹری نے تلبیس سے کام لیا ہے۔ اصلی اعتراض یہ ہے کہ احادیث میں تصریح ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام حج کریںگے۔ چونکہ مرزاغلام احمد نے حج نہیں کیا۔ اس لئے وہ مسیح موعود نہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے۔ ’’یحدث ابوہریرہ عن النبیﷺ قال والذی نفسی بیدہ لیہلن ابن مریم بفج الروحآء ھاجاً اومعتمراً اویشنینہا (مسلم شریف باب جواز التمتع فی الحج والعمرۃ)‘‘ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا قسم ہے۔ اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ حضرت ابن مریم ضرور فج روحا سے حج کے لئے احرام باندھیں گے یا عمرہ کے لئے یا حج اور عمرہ دونوں کے لئے یہاں نبی کریمﷺ نے قسم اٹھا کے فرمایا ہے کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم ضرور حج یا عمرہ کے لئے احرام باندھیںگے اور چونکہ مرزاقادیانی کو حج یا عمرہ کے لئے بالکل احرام نصیب نہیں ہوا۔ اس لئے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی مسیح موعود نہیں ہے۔ یہ بھی ملحوظ رہے کہ قسم کے متعلق خود مرزاغلام احمد قادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’والقسم یدل علیٰ ان الخبر محمول علی الظاہر لا تاویل فیہ ولا استثنائ‘‘ (حمامۃ البشریٰ ص۱۴، خزائن ج۷ ص۱۹۲) یعنی قسم اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ خبر ظاہر معنی پر ہی محمول ہے۔ اس میں تاویل اور استثناء کی گنجائش ہیں۔ قارئین اندازہ لگائیں کہ مرزائی اپنے نبی کے کذب پر پردہ ڈالنے کے لئے کس طرح فریب کاری سے کام لیتے ہیں۔ اور طرفہ یہ ہے کہ خود مرزاقادیانی نے بھی حضرت مسیح کے حج کرنے کو تسلیم کیا ہے۔ چنانچہ (ایام الصلح ص۱۶۸،۱۶۹، خزائن ج۱۴ ص۴۱۶) میں لکھا ہے۔ ’’ہمارا حج تو اس وقت ہوگا جب دجال بھی کفر اور دجل سے باز آکر طواف بیت اﷲ کرے گا۔ کیونکہ بموجب حدیث صحیح کے وہی وقت مسیح موعود کے حج کا ہوگا۔‘‘ بتلائیے مرزاقادیانی اپنی اس تحریر کی بناء پر سچا ثابت ہوتا ہے یا جھوٹا؟ مرزائی سوال نمبر۳ ایک اور فرسودہ اعتراض دہرایا گیا ہے کہ مرزاقادیانی نے انگریزوں کی بہت تعریف کی ہے۔ ہم اس جگہ بلاتامل اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ حضرت بانی سلسلہ احمدیہ نے ازرہ انصاف وامر واقعہ انگریزی حکومت کی تعریف کی ہے اور سکھوں کے ظالمانہ عہد حکومت کے بعد انگریزی حکومت واقعی قابل تعریف تھی۔ جیسا کہ اس زمانہ کے تمام مشہور علماء اور سیاسی زعماء کے بیانات سے ظاہر ہے۔مثلاً مولانا ظفر علی خان نے انگریزوں کو ’’اولیٰ الامر‘‘ قرار دیتے ہوئے لکھا