احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
۲… حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دینی وشرعی علوم حضرت خضر علیہ السلام سے حاصل نہیں کئے۔ وہ تو چند جزئی واقعات تھے جو اﷲتعالیٰ نے حضرت خضر علیہ السلام کو بتلادئیے تھے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نہ بتلائے۔ نیز حضرت موسیٰ علیہ السلام اﷲتعالیٰ کے حکم سے حضرت خضر علیہ السلام کے پاس گئے تھے۔ بتلائیے مرزاقادیانی نے جن اساتذہ سے قرآن وحدیث پڑھے ہیں۔ کیا اس میں اﷲتعالیٰ کا حکم نازل ہوا تھا کہ ان استاد سے پڑھو۔ بہ بیں تفادت راہ از کجا ست تا بکجا ۳… اگر حضرت اسماعیل علیہ السلام نے عربی زبان بنوجرہم قبیلہ سے سیکھی ہے تو اس کا دین وشریعت کے ساتھ کیا تعلق ہے۔ ہر نبی اپنے قبیلہ کے لوگوں سے مادری زبان حاصل کرتا ہے۔ کسی نبی کا استاد نہ ہونے کا مطلب تو یہ ہے کہ ہر نبی اپنے شرعی علوم واحکام حق تعالیٰ سے اخذ کرتا ہے۔ نہ کہ دنیوی استادوں سے، قرآن مجید میں تصریح ہے کہ حق تعالیٰ وہبی طور پر انبیاء کرام کو دین وشریعت کی خصوصی تعلیم وہدایت دیتا ہے۔ چنانچہ سورۃ انعام میں اٹھارہ انبیاء کرام کے اسماء مبارکہ ذکر کرنے کے بعد ارشادفرمایا: ’’واجتبیناہم وھدینہم الیٰ صراط مستقیم‘‘ آخیر میں امام الانبیاء والمرسلینﷺ کو خطاب فرمایا۔ ’’اولئک الذین ھدی اﷲ فبھداہم اقتدہ‘‘ یعنی ان تمام انبیاء کو اﷲ نے ہی (خصوصی) ہدایت فرمائی ہے۔ سو آپ بھی انہیں کے طریقہ پر چلیں۔ (الانعام) اور یہ تو معمولی علم والا بھی جانتا ہے کہ رسول وہی ہوتا ہے جو اﷲ کی طرف سے پیغام لائے اور نبی وہی ہوتا ہے جو اﷲ کی طرف سے خبر لاکر امت کو بتائے۔ انبیاء کرام کو حق تعالیٰ بذریعہ وحی علوم واحکام عطاء فرماتے ہیں۔ وہ دنیوی اساتذہ کے محتاج نہیں ہوتے اور مرزاقادیانی کی تو قابلیت یہ ہے کہ وہ مختاری کے امتحان میں فیل ہو گئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے مہدویت، مسیحیت اور نبوت کا ڈھونگ رچایا۔ مرزائی سوال نمبر۲ یہ بھی اعتراض کیاگیا ہے کہ ہر نبی نے خانہ کعبہ کا حج کیا ہے اور یہ کہ دجال کے متعلق احادیث میں بیان ہوا ہے کہ اسے خانہ کعبہ میں گھسنے نہیں دیا جائے گا۔ اس کا اصولی جواب بھی یہی ہے کہ قرآن مجید میں کسی جگہ یہ اصول بیان نہیں کیاگیا کہ نبی وہی ہوتا ہے جو حج کرے۔ لہٰذا یہ بھی خود ساختہ اصول ہے جہاں تک حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے حج نہ کرنے کا تعلق ہے۔ اسلامی شریعت میں حج کی جو شرائط بیان ہوئی ہیں۔ اس کے مطابق آپ پر حج فرض نہیں تھا۔ (مرزائی ٹریکٹ ص۳)