احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ناواقف ہوں۔ پھر علانیہ واقعات کے خلاف یہ کہنا کہ پیشین گوئی اﷲ ہی کے اختیار میں ہے۔ کسی خاص غرض سے ہے۔ صرف جھوٹ ہی نہیں بلکہ علانیہ فریب ہے۔ چونکہ مرزاقادیانی اپنی صداقت کا معیار اپنی پیشین گوئیوں کا پورا ہونا بیان کر چکے ہیں۔ (آئینہ کمالات اسلام) اس لئے ایک معمولی بات کو خدا تعالیٰ کی طرف منسوب کرتے ہیں اور ناواقفوں کو فریب دیتے ہیں۔اس کے سوا اس کذب بیانی کی وجہ اور کیا ہوسکتی ہے۔ اسے بیان کیجئے۔ یہ بھی آپ کو معلوم ہوگا کہ ان کے اوّل خلیفہ شعبدہ مسمریزم کے استاد تھے۔ دس روپیہ فی سبق تعلیم کا لیتے تھے۔ چنانچہ اس طرف بھی ان کے شاگرد موجود ہیں۔ مسمریزم کے جاننے والے بھی پیشین گوئی کرتے ہیں۔ اگر کچھ پڑھا ہے تو آپ نے یہ حدیث دیکھی ہوگی کہ ایک صحابی نے رسول اﷲﷺ سے دریافت کیا کہ حضرت مسلمان چوری کر سکتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہاں پھر دریافت کیا کہ مسلمان زنا کر سکتا ہے۔ آپ نے فرمایا ہاں۔ آخر میں دریافت کیا کہ مسلمان جھوٹ بول سکتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ نہیں اب دیکھ لیا جائے کہ صرف جھوٹ کتنا بڑا گناہ ہے کہ مسلمان اسے نہیں کرسکتا۔ دوسری بات یہ کہ مقام مذکور پر منکوحہ آسمانی والی پیشین گوئی کو بہت ہی عظیم الشان نشان کہتے ہیں۔ اسکا مطلب تو ظاہر الفاظ سے یہی سمجھ میں آتا ہے کہ اگر وہ حسینہ خوبصورت لڑکی جو مرزاقادیانی کے غریب عزیزداروں کی تھی اور مرزاقادیانی نے اس سے نکاح کا پیام دیا تھا۔ وہ اگرمرزاقادیانی کے پہلو میں آجاتی تو ان کا بہت ہی عظیم الشان نشان ہوتا۔مگر یہ فرمائیے کہ اس میں عظیم الشان نشان کیا ہوتا۔ یہ مانا کہ وہ لوگ مخالف تھے۔ مگر غریب تھے۔ لڑکی کا باپ ایک سخت حاجت لے کر مرزاقادیانی کے پاس آیا تھا۔ اگر وہ نکاح کر دیتا تو اس میں نشان ومعجزہ کیا ہوتا۔ پھر اس پر طرہ یہ کہ عظیم الشان نشان سے بھی بہت اعلیٰ واشرف بہت ہی عظیم الشان نشان اسے فرماتے ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے۔ ہمارے خیال میں تو یہی وجہ معلوم ہوتی ہے کہ اس لڑکی پر مرزاقادیانی عاشق تھے۔ بسبب کمال محبوب ہونے کے اس کی عظمت اور اس کی ملنے کی مسرت مرزاقادیانی کے قلب میں بہت کچھ تھی۔ اس لئے اس سے ہم آغوش ہونے کو بہت ہی عظیم الشان بات سمجھتے تھے اور غلبۂ عشق کی یہ کامل نشانی ہے کہ عاشق کو اپنے معشوق سے ملنے سے کبھی مایوسی نہیں ہوتی۔ اسی وجہ سے مرزاقادیانی کو مرتے دم تک یاس نہیں ہوئی۔ اس کے نکاح ہو جانے کے بعد مرزاقادیانی کا نہایت پختہ خیال یہی رہا کہ اس کا شوہر مرے گا اور ہماری معشوقہ ہمارے آغوش میں ضرور آئے گی۔ ازالۃ الاوہام، انجام آتھم اور اس کے ضمیمہ میں مختلف اوقات میں مختلف طور سے اس کے نکاح میں آنے اور اس کے شوہر کے مرنے