احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ازان مادر کہ من زادم درگربارہ شدم جفتش از انم گبر میخوانند کز مادر زنا کردم یعنی بزرگوں کے جفت مادر پر اعتراض کرنے والے گبرہیں۔ کوئی مسلمان اس پر اعتراض نہیں کرسکتا۔ یہی شعر حضرت سید جہانگیر اشرف سمنانی کچھو چھویؒ بھی اسرار اولیاء اﷲ میں بعینہ بیان کر کے فرماتے ہیں۔ این شعر نیز منسوب بحضرت مولوی قدس سرہ است واز اشعار رنا درہ ایشان است۔ (لطیفہ شاہزدہم لطائف اشرفی مطبوعہ نصرۃ المطابع دہلی ملاحظہ ہو) ان دونوں اولیاء اﷲ کے کلام سے بلکہ تین بزرگوں کے بیان سے ثابت ہوا کہ جفت مادر سے اشارہ خاص مقام ولایت کی طرف ہے۔ اس پر کوئی مسلمان اعتراض نہیں کر سکتا۔ البتہ جس کو اسلام سے واسطہ نہیں ہے۔ یعنی گبر، بت پرست ہے۔ وہ ایسا اعتراض کرے گا۔ جیسا کہ قادیانی حضرات کرتے ہیں۔ اس بیان سے پانچ اولیاء اﷲ کی شہادت اس پر معلوم ہوئی کہ مادر سے جفت ہونا مرتبہ ولایت کو پہنچنا ہے اور دو شہادتیں یعنی قطب زمان حضرت مولانا فضل رحمانؒ اور حضرت ہادی اعظم شاہ محمد آفاق علیہما الرحمۃ کے ارشاد رحمانی میں لکھے ہیں۔ ان کے سوا اور بھی شہادتیں ہیں۔ رسالہ کامل التعبیر میں دیکھا جائے۔ غرضیکہ حضرت اقدس کے خواب کی عمدگی اور ان کا مرتبہ ولایت پر پہنچنے کی شہادت بہت بزرگوں نے دی ہے۔ اب گبر یا مسیح دہریہ انہیں کچھ بیہودہ کہے تو ایسا ہی ہے۔ جیسے پادری اور آریہ حضرت سرور انبیائﷺ پر اعتراض کرتے ہیں۔ اب اعتراض کرنے والے کوئی ذلیل ہوں یا رجیم ہوں یہ تو فرمائیے کہ اولیاء اﷲ کی باتیں آپ کی سمجھ میں نہ آئیں اور مرزاقادیانی (کشتی نوح ص۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰) میں فرماتے ہیں کہ میں مرد سے عورت ہوا۔ یعنی مریم بن گیا اور دس مہینہ حاملہ رہا اور پھر مجھ سے داڑھی مونچھ والا مسیح پیدا ہوا اور پھر سنت اﷲ کے خلاف کچھ نہ ہوا۔ اب یہ تو کہئے کہ وہ مرد سے عورت کیسے ہوگئے اور پھر کس مرد نے ان سے صحبت کی اور کتنے روز تک مرزاقادیانی اس کے ساتھ ہم بستر رہے اور حمل کی حالت میں کتنا بڑا پیٹ ہوگیا تھا۔ جس سے ایک بڑا آدمی پیٹ سے نکلا۔ اس پر کوئی اعتراض آپ کے خیال میں نہیں آتا۔ افسوس دوسرا جواب ملاحظہ کیجئے ان علانیہ شہادتوں کے علاوہ ہم یہ کہتے ہیں کہ جن بزرگ پر آپ اپنی شقاوت قلبی اور عداوت دلی سے ایک بیہودہ اعتراض کر کے مرزاقادیانی کے کذب پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ انہیں کوئی رسالت یا نبوت کا دعویٰ نہیں ہے۔ وہ یہ تو نہیں کہتے کہ مجھ پر ایمان لاؤ۔ ورنہ جہنمی ہوگے۔ پھر ان پر اعتراض کیا، تم انہیں بزرگ نہ مانو اور کسی کذاب کے فریب میں مبتلا ہوکر مگر اپنے مرزا کی تو خبر لو کہ اس کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔ اس کی کذابی کو چمکا