احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
سے افضل وبہتر رہے۔ مگر مرزائی حضرات ایسے ضعیف الایمان ہیں کہ اتنے رسالوں کو کافی نہیں سمجھتے اور حضرت اقدس کو الزام دیتے ہیں کہ آپ نے کوئی رسالہ آریوں کے رد میں نہیں لکھا۔ کیسی بدحواسی یا دلی عداوت ہے کہ غیر ضروری بات کا الزام دے رہے ہیں۔ جب اس قدر رسالوں میں جن کا ذکر اوپر کیاگیا پادری فنڈر وغیرہ اور آریوں کے اعتراضوں کا جواب دیاگیا تھا تو اسلامی حمایت کا فرض ادا ہوچکا تھا۔ اب حضرت ممدوح اس طرف توجہ نہ کریں تو شریعت اسلام کے رو سے آپ پر کوئی الزام نہیں ہے۔ بلکہ اب جو آپ پر الزام لگائے وہ مجرم ہے۔ اس وقت میں مرزاقادیانی اور مرزائیوں کے دجل وفریب سے مسلمانوں کو بچانا بڑا فرض اسلامی ہے۔ اس کو آپ پورے طور سے ادا کر رہے ہیں اور مسلمانوں کو بہت کچھ فائدہ پہنچ رہا ہے۔ تیسرا جواب میاں عبدالرحیم خوب متوجہ ہوکر اور آنکھیں کھول کر اچھی طرح دیکھئے اور اپنی بیخبری اور بیجا تعصب پر افسوس کیجئے۔ حضرت ممدوح (مولانا محمد علی مونگیریؒ) عم فیضہم نے ایسی حمایت کی ہے اور متعدد پادریوں سے مناظرے کئے ہیں اور ان کے جواب میں وہ نادر رسالے لکھے ہیں کہ آپ کے مرزاقادیانی تو کیا لکھتے۔ کسی ذی علم نے آپ کے وقت میں نہیں لکھے۔ ایک وقت تھا کہ پادریوں نے بہت زور کیا تھا۔ رسائل واخبارات میں اسلام پر اعتراض برابر کرتے تھے۔ شہروں میں اکثر جگہ ہر ایک گلی کوچہ میں پادری پریچر اسلام پر اعتراض کرتے تھے۔ اس وقت آپ مستعد ہوئے اور کئی پادریوں سے آپ نے مناظرہ کر کے انہیں نہایت عاجز کیا۔ یہ واقعے کانپور اور علی گڑھ میں ہوئے۔ بڑے بڑے دعویٰ کر کے پادری آئے اور تھوڑی دیر میں بالکل عاجز ہوگئے۔ علی گڑھ کی جامع مسجد کا اور کوتوالی کے قریب کا واقعہ بہت مسلمان اور ہنود کے سامنے کا ہے۔ کانپور کے مدرسۂ فیض عام میں دو مرتبہ دو پادری آئے اور تھوڑی دیر میں دونوں عاجز لاجواب ہوکر گئے۔ مگر حضرت صاحب نے جو کچھ کیا اﷲ کے واسطے کیا۔ مرزاقادیانی کی طرح بذریعہ اخبارات واشتہارات کے غل نہیں مچایا اور اپنی تعریف نہیں کی۔ مرزاقادیانی نے صر ف ایک پادری آتھم سے کئی روز بحث کی اور نہایت برا نتیجہ ہوا۔ حضرت ممدوح نے علاوہ تقریر وتحریر کے بعض احباب کو تیار کیا تھا۔ وہ جابجا شہر کانپور میں جاکر پریچروں سے مناظرہ کرتے تھے اور انہیں بیان کرنے نہیں دیتے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پادریوں نے جابجا کا وعظ کہنا چھوڑ دیا اور بھی تدبیریں کیں۔ جس سے پادری تنگ ہوگئے اور جس طرح مولانا رحمت اﷲ مرحوم نے پادری فنڈر کا ناطقہ ہندوستان اور قسطنطنیہ میں بند کیا تھا۔ اسی طرح جناب ممدوح نے صفدر علی عیسائی اور پادری عماد الدین اور پادری فیلڈ بیرلو اور ٹھاکر داس پادری کا ناطقہ بند کیا تھا۔ آپ کے مرزاقادیانی کئی روز تک پادری آتھم سے مناظرہ