احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
۳… حضرت ابوہریرہؓ ایک جلیل القدر صحابی گذرے ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ آسمان سے نازل ہونے کی نسبت ایک حدیث آنحضرتﷺ سے بیان فرماکر اس کی تائید میں ایک آیت قرآنی پیش کی۔ حضرت ابوہریرہؓ نے مرزاقادیانی کا اگر کوئی قصور کیا ہے تو وہ یہی ہے کہ حدیث کی تائید میں آیت قرآنی کیوں چسپاں کردی۔ یہ آیت دیکھنے کے بعد مرزاقادیانی اور وہ مرزا جس کی بدزبانی سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام جیسی پاک ہستی نہ بچ سکی تو اس کے مقابلہ میں حضرت ابوہریرہؓ کی کیا وقعت ہوسکتی ہے۔ ان کی نسبت برا بھلا کہہ کر اور پھر طرفہ یہ کہ وہ الفاظ صاحب تفسیر مظہری کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ مرزائیو سنو اور کان کھول کر سنو! کتاب (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۲۳۴، خزائن ج۲۱ ص۴۱۰) پر مرزاقادیانی اس طرح لکھتے ہیں کہ: ’’دیکھو تفسیر ثنائی کہ اس میں بڑے زور سے ہمارے اس بیان کی تصدیق موجود ہے اور اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ ابوہریرہؓ کے نزدیک یہی معنی ہیں۔ مگر صاحب تفسیر لکھتا ہے کہ ابوہریرہؓ کا فہم قرآن میں ناقص ۱؎ ہے اور اس کی روایت پر محدثین کو اعتراض ہے۔‘‘ ارے دجال کے مریدو! صاحب تفسیر نے کہاں لکھا ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ کا فہم قرآن میں ناقص ہے۔ یہ الفاظ تفسیر ثنائی میں اگر کوئی مرزائی دکھائے تو وہ تیس روپیہ انعام پائے۔ ورنہ ہم تو وہی کہیںگے ۔ جیسا کہ مرزاقادیانی نے بدذات اورشریروں کی نسبت لکھا ہے کہ: ’’غلط بیانی اور بہتان طرازی نہایت شریر اور بدذات آدمیوں کا کام ہے۔‘‘ (آریہ دھرم ص۱۹، خزائن ج۱۰ ص۱۳) ۴… حضرت ابو سعیدؓ فرماتے ہیں کہ جب ہم جنگ تبوک سے واپس آئے تو ایک شخص نے آنحضرتﷺ سے دریارفت کیا کہ قیامت کب ہوگی۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ: ’’تمام نبی آدم پر سوسال نہ گذرے گا۔ مگر آج کے زندوں میں کوئی روئے زمین پر نہ ہوگا۔‘‘ (معجم صغیر طبرانی مطبوعہ مطبع انصاری دہلی ص۱۵، وجامع ترمذی کتاب الفتن ج۲ ص۴۹، صحیح مسلم کتاب الفتن) حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ ان کی عمروں کے لئے غالب امر یہی تھا کہ وہ اس مدت سے تجاوز نہ کریں۔ جس کی تعیین آنحضرتﷺ نے فرمادی تھی اور تب اس زمانہ کے تمام لوگوں پر قیامت آگئی۔ (منقول از تجلیات شیطانیہ مؤلفہ ابوالخطا جلندری) ۱؎ کسی بزرگ نے سچ کہا ہے کہ دماغ مرزا کا صحیح نہیں اور بیوقوف لوگ ہوگئے۔