احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
بھی الگ ہو جاتا ہے۔ حضرت علی کرم اﷲ وجہ نے حضرت ابوبکرؓ کی چھ ماہ تک بیعت نہیں کی تھی تو کیا کوئی ان کے متعلق یہ کہنے کی جرأت کرسکتا ہے کہ وہ اس وقت تک اسلام سے خارج تھے۔ حضرت علیؓ کی بیعت مسلمانوں کے ایک بڑے گروہ نے نہیں کی تھی تو کیا وہ سب اسلام سے خارج تھے۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ نے حضرت علیؓ کی بیعت نہیں کی تھی۔ تو کیا انہیں اسلام سے خارج سمجھتے ہو۔ حضرت طلحہؓ اور حضرت زبیرؓ جیسے جلیل القدر صحابہؓ نے حضرت علیؓ کی بیعت کر لینے کے بعد بیعت کو فسخ کر لیا۔ مگر کوئی ہے جو جرأت کر کے انہیں اسلام سے خارج قرار دے۔ دوستو! یہ خیال کسی مصلحت کے ماتحت آج پیدا کیا جارہا ہے۔ ورنہ قرآن کریم احادیث نبوی عمل صحابہ کرام میں اس کا نام ونشان بھی نہیں ملتا۔ امور مندرجہ اعلان سے میں اس وقت صرف انہیں دو امروں کی وضاحت پر اکتفا کرتا ہوں۔ کیونکہ جماعت کو میرے خلاف مشتعل کرنے کے لئے یہی دو باتیں تراشی گئی ہیں۔ مفصل تنقید اس اعلان پر انشاء اﷲ الگ ٹریکٹ میں کروںگا۔ اس وقت احباب کو اور بھی وضاحت سے معلوم ہو جائے گا کہ کس عجیب وغریب ڈھنگ سے جماعت کو اصل حقیقت سے تاریکی میں رکھا گیا ہے۔ میرے پیارے بھائیو! آپ خود ہی غور فرمائیں کہ ایک ایسے شخص کو جو خلافت جیسے عظیم الشان منصب پر سرفراز ہے اور جس کا توکل تمام ترمحض اﷲتعالیٰ پر ہی ہے۔ مجھ جیسے ناچیز اور بے حیثیت انسان سے جماعت کو بدظن کرنے کے لئے ایسا طریق اختیار کرنے کی کیوں ضرورت پیش آئی۔ (مجھے معاف فرمایا جائے اگر میں یہ کہوں) کہ یقینا یہ تقوے سے کوسوں دور ہے۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ میرے خطوط میں سے اثرورسوخ کا دعویٰ دکھلایا جائے اور میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ اگر تمام وہ علماء جو میرے خلاف آج کل لیکچر دینے اور منافرت پھیلانے میں مشغول ہیں۔ اکٹھے ہوکر بھی کوشش کریں تب بھی وہ باتیں نہیں دکھلا سکیںگے اور ہر گز نہیں دکھلا سکیںگے۔ ہاں مجھے یاد آیا کہ میر محمد اسحاق صاحب نے قادیان میں تقریر کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ عاجز اپنے خطوں میں عہدہ کا طلبگار ہوا ہے۔ میں اس امر کو بھی اپنے چیلنج میں شامل کر لیتا ہوں۔ اب احباب ہی مجھے بتائیں کہ ان کھلی کھلی تحریروں کے ہوتے ہوئے جن میں نہ صرف یہ کہ اثرورسوخ کا ذکر تک نہیں بلکہ اس کے خلاف عدم اثر وعدم رسوخ کا پرزور الفاظ میں اقرار ہے اور جن میں نہ صرف یہ کہ جماعت سے علیحدگی کا اشارہ تک بھی نہیں۔ بلکہ برعکس اس کے جماعت کا باقاعدہ فرد ہونے پر زور ہے۔ کیوں اعلان میں اس عاجز کی طرف غلط طور پر یہ دونوں باتیں منسوب کی گئیں ہیں۔ مہربانی فرماکر مجھے بتلایا جائے کہ یہ فعل خلیفہ صاحب کے شایان ہے