احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
یا پیغامیوں یا احراریوں سے ملے ہوئے ہیں اور ایسے تمام لوگوں کے منہ بند کرنے کے لئے جن کو آپ نے ان (نقائص) کا علم ہو جاتا ہے۔ آپ کے پاس زیادہ تر یہی ایک زبردست حربہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جماعت کے سامنے میں نے کھول کر اس امر کو رکھ دیا ہے کہ میری طرف جو اثرورسوخ کا دعویٰ منسوب کیاگیا ہے اور جس موہوم اور فرضی دعویٰ کو میری طرف سے جماعت کو چیلنج قرار دے کر جماعت سے میرے خلاف ریزولیوشنز پاس کرادئیے گئے ہیں۔ وہ بالکل غلط اور بے بنیاد ہیں اور اس بات کا فیصلہ کرنا کہ اس معاملہ میں کہاں تک تقویٰ اﷲ اور دیانتداری سے کام لیاگیا ہے۔ جماعت کا کام ہے اور جماعت کا یہ بھی فرض ہے کہ اس کے نتیجہ میں جو ظلم مجھ پر ہوا ہے۔ اس کی تلافی رسول کریمﷺ کے ارشاد مبارک ’’انصر اخاک ظالما او مظلوماً‘‘ کی تکمیل میں کرے اور یہ اب جماعت کا کام ہے کہ وہ اپنے فرض کو پہچانے یا نہ پہچانے۔ میں نے اس کے سامنے حقیقت رکھ دی ہے۔ ایک اور غلط بات جو اعلان میں میری طرف منسوب کر کے جماعت کو بھڑکایا گیا ہے اور اس کو بھی جماعت نے میرے خلاف ریزولیوشنز کی بناء ٹھہرایاہے کہ اعلان میں یہ لکھاگیا ہے۔ اس کے چند گھنٹہ بعد آپ کا تیسرا خط ملا کہ اگر چوبیس گھنٹہ تک آپ کی تسلی نہ کی گئی تو آپ جماعت سے علیحدہ ہو جائیںگے۔ حالانکہ میرے کسی خط میں بھی نہ صرف یہ کہ جماعت سے علیحدہ ہونے کا ذکر ہی نہیں۔ بلکہ برعکس اس کے ان خطوں میں جماعت کے ساتھ وابستہ رہنے کو ضروری قرار دئیے جانے پر زور دیا گیا ہے۔ چنانچہ ذیل کی عبارتیں میرے اس بیان کی پوری طرح تصدیق کر دیںگی۔ ’’میں آپ سے الگ ہوسکتا ہوں۔ لیکن جماعت سے علیحدہ نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ جماعت سے علیحدگی ہلاکت کا موجب ہونے کی وجہ سے ممنوع ہے اور چونکہ دنیا میں کوئی ایسی جماعت نہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے لائے ہوئے صحیح عقائد وتعلیم پر قائم ہو۔ بجز اس جماعت کے جس نے آپ کو خلیفہ تسلیم کیا ہوا ہے۔ اس لئے میں دوراہوں میں سے ایک کو ہی اختیار کر سکتا ہوں۔ یا تو میں جماعت کو آپ کی صحیح حالت سے آگاہ کر کے آپ کو خلافت سے معزول کراکر نئے خلیفہ کا انتخاب کراؤں اور یہ راہ پر ازخطرات ہے اور یا جماعت میں آپ کے ساتھ ملک کر اس طرح رہوں جس طرح میں نے اوپر بیان کیا ہے۔‘‘ پس اگر آپ توبہ کرنے کے لئے تیار نہیں تو مجھے آپ اپنی بیعت سے علیحدہ سمجھ لیں۔