احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
عزت کے لفظ سے بھی یہ استدلال کیاگیا ہے۔ مگر میں اس استدلال کو سمجھنے سے قاصر ہوں۔ کیا جماعت میں بہت سے احباب عزت کی نظر سے نہیں دیکھے جاتے تو کیا عزت کرنے والے یا وہ جن کی عزت کی جاتی ہے۔ ان میں سے کوئی ایک شخص بھی یہ خیال دل میں لاسکتا ہے کہ اس کے یہ معنی ہیں کہ خلیفہ کے مقابل اسے جماعت میں اثرورسوخ حاصل ہے۔ اگر نہیں تو پھر میرے اس لفظ کے استعمال سے یہ کیوں سمجھ لیاگیا کہ میں کسی اثرورسوخ کا مدعی ہوں۔ میں اس جگہ اس امر کو بھی واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ یہ عبارت موجودہ وقت کے ساتھ تعلق ہی نہیں رکھتی۔ بلکہ اس کا تعلق دو سال قبل کے زمانہ کے ساتھ ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ جس نقص کو دیکھ کر میں موجودہ خلیفہ کی بیعت سے علیحدہ ہوا ہوں۔ اس کا علم مجھے قریباً دوسال قبل ہوا تھا اور میں نے اسی وقت سے اس کی تحقیق شروع کر دی۔ خلیفہ صاحب کو بھی علم ہوگیا کہ مجھے علم ہوگیا ہے اور میں اس کی تحقیق میں لگا ہوا ہوں۔ تو اسی وقت اندر ہی اندر میرے خلاف جماعت میں ایسا پروپیگنڈا شروع کردیا گیا جس کی غرض احباب کی نظر میں مجھ گرانا تھا تاکہ اگر یہ خاکسار کسی وقت اس نقص کو ظاہر کرے تو کہا جاسکے۔ جیسا کہ اب کہا جارہا ہے کہ فلاں دنیاوی غرض کو پورا نہ کرنا اس علیحدگی کا محرک ہوا ہے۔ پس میں نے اس عبارت سے قبل یہی بات لکھی ہے کہ میرے خلاف یہ پروپیگنڈا شروع کیاگیا ہے۔ کیونکہ آپ اچھی طرح سے جانتے تھے۔ چنانچہ ’’کیونکہ ‘‘ کا لفظ بتارہا ہے کہ اس سے قبل کوئی بات ہے۔ جس کی علت اور وجہ اب بتائی جانے لگی ہے۔ اور ’’جانتے تھے‘‘ کا لفظ بتارہا ہے کہ یہ بات کسی گذشتہ زمانہ کے ساتھ تعلق رکھتی ہے۔ نہ کہ موجودہ وقت کے ساتھ۔ اگر میں اس نقص کا اظہار اسی وقت کر دیتا جس وقت مجھے اس کا علم ہوا تھا۔ یعنی دو سال قبل تو اس وقت چونکہ میرے خلاف آپ کے ہاتھ میں کوئی بات نہ تھی۔ جس کو پیش کر کے آپ جماعت کو میری بات پر کان دھرنے سے روک سکتے۔ اس لئے جماعت ضرور میری بات پر کان دھرتی۔ چنانچہ نقل کردہ عبارت کے بعد کی عبارت اس مفہوم کو اچھی طرح سے واضح کر رہی ہے۔ اس لئے آپ نے اس میں اپنی خیر سمجھی کہ آہستہ آہستہ اندر ہی اندر اس شخص کو جھوٹے پروپیگنڈا کے ذریعہ جماعت کی نظر سے گرایا جائے اور اس کو اس مقام پر لے آیا جائے کہ اگر یہ میرے اس نقص کو فاش کرے تو جماعت توجہ نہ کرے اور اس کی بات کو بھی اس طرف منسوب کرنے لگ پڑے کہ اس شخص کی بھی کچھ ذاتی اغراض اور خواہشات تھیں۔ جن کو چونکہ پورا نہیں کیاگیا۔ اس لئے یہ بھی ایسا کہنے لگ پڑے ہیں اور ادھر سے آپ شور مچانا شروع کردیں کہ دیکھا میں نہیں کہتا تھا کہ یہ اندر سے مستریوں